تحریک چلا نا مولانا فضل الرحمن اور آصف علی زرداری کی صوابدید ہے ، شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات بہت بگڑ چکے ہیں ، ان کو سمجھ لینا چاہیے کہ مودی سرکار الیکشن میں کس قسم کے وعدے کر رہی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اقتدار میں آتے ہیں تو ہم آئین کے آرٹیکل 370 کی نفی کر دیں گے ۔ نریندر مودی انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے خطہ کے امن کو آگ میں جھونکنے کے لئے تیار ہیں۔ اس قسم کا بیانیہ اور اس قسم کی حرکتیں مودی سرکار کی ضرورت ہے ۔بھارت کی پوری کوشش رہی ہے اور یہ کوشش جاری ہے کہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکال کر بلیک لسٹ میں دھکیلا جائے اور پاکستان کو مزید مالی مشکلات سے دوچار کیا جائے ۔ اگر موجودہ حالات میں مولانا فضل الرحمن اور آصف علی زرداری کوئی تحریک چلانا چاہتے ہیں تو یہ ان کی صوابدید ہے ۔جو کچھ میں نے جہانگیر ترین کے حوالہ سے کہا تھا اس پر پارٹی چیئرمین نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسی بات ہم نے میڈیا پر نہیں کرنی ، میں نہیں کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کے بیان پر جو ری ایکشن مقبوضہ کشمیر میں ہے شائد پاکستان میں بیٹھ کر ہم اس کا اندازہ نہیں لگاسکتے اور وادی اور کشمیر کے لوگ ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ وہاں کیفیت کیا ہے اور اس اعلان نے تو جلتی پہ تیل کا کام کیا ہے ۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر ممکنہ حملے کے حوالہ سے میرے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی کا ردعمل غیرذمہ دارانہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی وفاقی سوچ کی جماعت ہے اور میں ان سے اس سے بہتر کی توقع کرتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کریں گے ۔میں پی پی پی کی مشکلات اور سیاسی ضروریات کو سمجھتا ہوں، لیکن اس وقت مسئلہ حکومت کا نہیں ہے بلکہ ریاست پاکستان کا ہے اور مسئلہ نیشنل سیکیورٹی کا ہے ۔