سندھ ہائیکورٹ کا رہائشی، کمرشل اور رفاہی پلاٹوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم
شیئر کریں
سندھ ہائیکورٹ نے رہائشی، کمرشل اور رفاعی پلاٹوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ جن کے پلاٹ ہیں ان کو کمیٹی میں شامل کیاجائے۔عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے، کمشنر اور ڈی آئی جی ایسٹ کو طلب کرتے ہوئے کمشنر کراچی، ڈی جی کے ڈی اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو تین روز میں اجلاس منعقد کرنے کا حکم دیدیا۔پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں گلستان جوہر میں زمین پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت عالیہ نے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر کمشنر کراچی، کے ڈی اے، پولیس اور دیگر حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔۔سماعت کے دوران ڈی جی کے ڈی اے کی جگہ ڈائریکٹر کے ڈی اے کی پیشی پر عدالت نے افسران کو جھاڑ پلادی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈائریکٹر کے ڈی اے کی کیا حیثیت ہے، قبضہ مافیا نے تو اس کی پٹائی لگا دی تھی۔ قابضین نے ڈائریکٹر کے ڈی اے کو روکے رکھا تھا بلکہ بیٹھا دیا۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پولیس کو ساتھ لیے بغیر قبضہ ختم کرانے چلے گئے تھے۔ بتایا جائے قبضہ ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ ڈی جی کے ڈی اے پیش کیوں نہیں ہوئے؟وکیل کے ڈی اے نے بتایا کہ ڈی جی کے ڈی اے حال ہی میں تعینات ہوئے ہیں جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پیش ہونے میں کیا جاتا ہے، ان کے پائوں میں مہندی لگی ہے؟ ویسے بھی کے ڈی اے کے پاس قبضہ ختم کرانے کی صلاحیت ہی نہیں۔سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کمشنر کراچی میں اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ رکھی گئی۔عدالت نے کہا کہ میٹنگ میں کچھ فیصلہ ہوا ہوگا؟ اقدامات کیا کیے؟ دفتر کے باہر بیٹھ کر تو واپس نہیں آگئے؟عدالت نے کے ڈی اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ زبانی باتیں مت کرو، بتا قبضہ کیسے ختم کرایا جائے گا؟ قبضہ مافیا کو نکالنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ کوئی ٹائم فریم بنایا ہوگا۔ خالی ہاتھ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا۔سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ علاقے میں پانج پولیس چوکیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہر پولیس چوکی پر چار پانچ پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے جس پرعدالت نے پوچھا کہ کب آپریشن کیا جائے گا؟ پولیس اور رینجرز کی مدد درکار ہوگی تو لیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ قبضہ مافیا نے تو جنگ کی تیاری کر رکھی ہوتی ہے پہلے بھی خندقیں کھود دی تھیں۔ ایس ایس پی اور ڈی آئی جی سطح کا افسر ساتھ لے کر جائیں اور کام کریں۔درخواست گزار طلعت اعجاز نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود لینڈ مافیا باز نہیں آرہے۔ کے ڈی اے سمیت متعلقہ اداروں کا کوئی افسر بات سننے کو تیار نہیں۔عدالت نے پلاٹوں کو خالی کرنے سے متعلق جامع پلان طلب کرتے ہوئے 30 روز میں قابضین سے قبضہ ختم کرا کر زمین واگزار کرنے کا بھی حکم دیا۔