محکمہ زراعت ، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرکی ترقیاں قواعدکے بر خلاف ہونے کا انکشاف
شیئر کریں
( رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن کی ترقیاں قواعد و ضوابط کے خلاف ہونے کا انکشاف، ہدایت اللہ چھجڑو 23 دسمبر 1989 میں ایڈہاک بنیادوں پر بی پی ایس 17 میں ایگریکلچر کیمسٹ کے طور پر بھرتی ہوئے، 1994 میں سوائل کیمسٹ طور پر مستقل کردیے گئے، 4 سال میں گریڈ 18 میں کیمسٹ کے طور پر ترقی دی گئی، گریڈ 19 اور 20 میں ترقیاں بھی مشکوک، 12 سال سے ڈائریکٹر جنرل کی کرسی پر براجمان، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کے ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ کے ڈائریکٹر جنرل کی ترقیاں قواعد و ضوابط کے برخلاف ہونے کا انکشاف ہوا ہے، روزنامہ جرأت کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق موجودہ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر اینڈ ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو 23 دسمبر 1989 میں ایڈہاک بنیادوں پر بی پی ایس 17 میں ایگریکلچر کیمسٹ کے طور پر بھرتی ہوئے، جہاں سے 1994 میں ہدایت اللہ چھجڑو کو اسسٹنٹ سوائل کیمسٹ کے طور پر مستقل کردیا گیا، 1998 میں بی پی ایس 18 میں کیمسٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی، ہدایت اللہ چھجڑو نے 4 سال میں ترقی حاصل کی جبکہ اس ترقی کا دورانیہ پانچ سال ہوتا ہے، ایگریکلچر ایکٹ کے تحت کیمسٹ کے یہ واحد پوسٹ ہے جہاں ترقی کی آخری حد بی پی ایس 18 میں کیمسٹ ہے، لیکن چہیتے ڈی جی کو نوازنے کیلئے سارے رولز کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 6 سے زائد سینئر افسران کو کھڈے لائین لگا کر ہدایت اللہ چھجڑو کو 2005 میں بی پی ایس 19 میں ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دی گئی اور 2012 میںبی پی ایس 20 میں ترقی دیکر ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر اینڈ ایکسٹینشن مقرر کردیا گیا اور تاحال وہ اس عہدے پر تعینات ہیں جبکہ سروسز رولز کے تحت کوئی بھی افسر تین سال سے زائد عہدے پر نہیں رہ سکتا، 2006 میں ہدایت اللہ چھجڑو کو گریڈ 20 کی پوسٹ ڈائریکٹر جنرل ریسرچ بھی او پی ایس بنیادوں پر دیا گیا اور اس وقت ہدایت اللہ چھجڑو 19 ویں گریڈ میں تھے، ہدایت اللہ چھجڑو 2013 سے ڈی جی ایگریکلچر اینڈ ایکسٹینشن کے عہدے پر موجود ہیں اور نا صرف وہ اس عہدے پر بلکہ وہ ورلڈ بینک پروجیکٹ ایگریکلچر گروتھ پروجیکٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ روزنامہ جرأت کی جانب سے اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن سے موقف لینے کیلئے متعدد بار کالز کی گئیں لیکن انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔