میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مڈ ٹاؤن پروجیکٹ کیلئے زمین ہتھیانے کیلئے کیسز دائر کرانے کا انکشاف

مڈ ٹاؤن پروجیکٹ کیلئے زمین ہتھیانے کیلئے کیسز دائر کرانے کا انکشاف

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے پراجیکٹ مڈ ٹاؤن کے خلاف ایس ایس پی جامشورو کے پاس درخواست جمع، مڈ ٹاؤن پروجیکٹ کیلئے زمین ہتھیانے کیلئے کیسز دائر کرانے کا انکشاف، صائمہ گروپ نے پراجیکٹ کو توسیع دینے کیلئے ہر قسم کے ناجائز طریقے اپنائے ہیں، صائمہ گروپ کے شہزاد نامی فرنٹ مین نے سرکاری عملے سے معاملات طے کرکے جعلسازی کی بنیاد پر داخلے رکھوائے ہیں، درخواست گزار امان اللہ پالاری، تفصیلات کے مطابق صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے ایم نائن موٹروے سری انٹر چینج کے قریب واقع مڈ ٹاؤن پراجیکٹ کے خلاف مقامی رہائشی امان اللہ پالاری نے ایس ایس پی جامشورو کو درخواست دے دی ہے، امان اللہ پالاری نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ جیو پالاری گاؤں کا رہائشی ہے 10 سالہ لیز کے 16 ایکڑ کا مالک ہوں، مذکورہ لیز اسسٹنٹ کمشنر نے منعقد کردہ جلسہ عام میں جاری کی تھی، مذکورہ تمام اراضی دیہہ و تپہ ہتھل بھت تحصیل تھانہ بولا خان ضلع جامشورو میں واقع ہے، جس پر بارش کے پانی سے وہ کھیتی کرتے ہیں اور مویشی پالتے ہیں اور ذریعہ معاش ہے، گزشتہ سال صائمہ گروپ نے مڈ ٹاؤن ریزیڈینسی نامی رہائشی منصوبہ شروع کیا اور اس پراجیکٹ کو توسیع دینے کیلئے تمام جائز و ناجائز طریقے اپنائے، صائمہ کے فرنٹ مین شہزاد نے سرکاری عملے سے معاملات طے کئے اور صائمہ کے قبضے کو قانونی بنانے کیلئے جعلسازی کی بنیاد پر داخلے رکھوائے، صائمہ گروپ کے ایجنٹ نیمجھیاورخاندان کے خلاف جھوٹے مقدمے درج کروائے اور گرفتار کروایا، دوران گرفتاری برساتی پانی کی گزر گاہوں، قبرستان کی خالی اراضی اور پہاڑ پر قبضہ کرنے میں سہولت کاری کی، عدم ثبوت کے بنیاد پر چھ ماہ کے اندر وہ اور ان کے ساتھی مقدمات سے باعزت بری ہوئے اور وہ ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کر سکا، کیونکہ ایس ایچ او نوری آباد جانبدار تھا، درخواست گزار کے مطابق اس نے اپنے اور گاؤںوالوں کا روزگار بچانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشترکہ تحریری شکایات پیش کیں جس میں سرکاری اراضی پر قبضے سمیت غیرقانونی اقدامات کی نشاندہی کی ہے، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے ڈپٹی کمشنر جامشورو کو تحقیقات کے آرڈر جاری کئے، ریونیو عملے نے صائمہ گروپ کو فائدہ پہنچانے کیلئے ان قبضہ کردہ سرکاری زمینوں پر سروے چوکڑی کی اجازت دی ہے، لیکن جن دستاویزات کے بنیاد پر اجازت دی جا رہی ہے، وہ ان زمینوں کی ہیں جن کی اصل لوکیشن اس جگہ سے پانچ سات کلومیٹر دور واقع ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں