سیپا نے نجی لیبارٹریز کے ذریعے غیرقانونی کاروبار شروع کردیا
شیئر کریں
ہیڈ آفس میں قائم
لیبارٹری غیر فعال
محکمہ ماحولیات سندھ کی کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں قائم لیبارٹریز غیر فعال، سیپا نے نجی لیبارٹریز کے ذریعے غیرقانونی کاروبار شروع کردیا، سیکریٹری ماحولیات نے کراچی لیبارٹری فعال ہونے پر سوال کرتے ہوئے ایک ہفتے میں پیش رفت رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے نئے سیکریٹری محمد حسن اقبال کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل، ایڈیشنل ڈی جی وقار احمد پھلپوٹو، ڈپٹی ڈائریکٹر دلشاد انصاری، ڈپٹی ڈائریکٹر لا حبیب اللہ سولنگی اور دیگر افسران شریک ہوئے ، جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی کے 4 اہم اضلاع ملیر اور کورنگی کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی ، ضلع سینٹرل اور کیماڑی کے انچارج محمد کامران خان شریک نہیں ہوئے، اجلاس میں افسران نے سیکریٹری ماحولیات کو مکمل بریفنگ دی، سیکریٹری نے سوال کیا کہ سیپا ہیڈ آفس میں قائم لیبارٹری فعال ہے ؟جس پر افسران خاموش رہے، اجلاس کے دوران سیکریٹری نے ہدایت کی کہ تمام معاملات پر ایک ہفتے میں پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے۔ دوسری
جانب سیپا نے سرٹیفائیڈ لیبارٹریز کی فہرست جاری کی ہے ، فہرست میں ایس جی ایس، گلوبل انوائرمنٹل لیب، میسرز مسام سروسز، انویٹیک آل، سسٹین ایبل انوائرمنٹل سروسز، ایچ ایس ای سروسز اینڈ کمپنی ، پیراک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فائونڈیشن، ایور گرین انوائرمنٹل لیبارٹری، ایمس ٹیک(پرائیویٹ) لمیٹڈ ، سینٹر فار رسک سیفٹی ہیلتھ اینڈ انوائرنمنٹ ، میسرز انوائرمنٹل ٹیکنالوجیز اور میسر بحریہ یونیورسٹی لیب شامل ہیں۔محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیپا میں کسی بھی این اوسی کیلئے آنے والے فیکٹری مالک ، صنعتکار یا کاروباری شخص کو انوائرمنٹل لیبارٹریز اور کنسلٹنٹ کی فہرست دی جاتی ہے ، جس کے بعد صنعتکار انوائرمنٹل لیبارٹری اور کنسلٹنٹ سے رابطہ کرتا ہے ، انوائرمنٹل لیبارٹری اور کنسلٹنٹ صنعتکار سے این او سی کے عوض لاکھوں روپے وصول کرنے کے بعد سیپا حکام سے رابطہ کرتا ہے، سیپا کے اعلیٰ افسران انوائرمنٹل لیبارٹری اور کنسلٹنٹ سے مبینہ طور پر اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔