میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دھرنا دینے پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں متفق ہیں،مولانافضل الرحمن

دھرنا دینے پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں متفق ہیں،مولانافضل الرحمن

ویب ڈیسک
پیر, ۸ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور امیر جمعیت علماء اسلام (ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسلام آباد آکر بیٹھیںگے اور ایسا نہیںکہ آئے اور چلے جائیں گے، یہاں بھر پور مظاہرہ ہو گا ، ہمارے مطالبات اس کا موضوع ہیں۔ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ الیکشن دوبارہ کر ائو، یہ الیکشن، یہ حکومت اور یہ اسمبلیاں ہمیںقابل قبول نہیں ہیںاور بنیادی بات یہی ہے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عمران خان اگر استعفیٰ نہیں دے گا تو اس پر عوامی دبائو ڈالا جائے گا اور عوامی تحریک کا مطلب ہی یہی ہوتا ہے کہ آپ عوام کی قوت کو لے کر چلیں گے، اس حکومت کا ناجائز ہونا اول دن سے طے ہے، پھر دو، اڑھائی سال ہو گئے اس حکومت کی کارکردگی اتنی ناکام رہی ہے کہ اور اس کہ نااہلی اور نالائقی کا ہر شخص مشاہدہ کر رہا ہے اور اس سے متاثر ہو رہا ہے، یہ ملک کو نہیں چلاسکتے ۔ لانگ مارچ کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ ہم آئے اور اٹھ کر چلے گئے، اسلام آباد میں دھرنے پر پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں متفق ہیں۔ہم آئیں گے اور اسلام آبادمیں بیٹھیں گے اور ایسا نہیں کہ ہم آئے اور فوراً اٹھ کر چلے جائیں گے بلکہ ایک بھرپور مظاہرہ ہو گا اور جو ہمارے مطالبات ہیں وہ سب سے سب اس کا موضوع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہی طے ہوا ہے کہ ہم اسلام آباد آئیں گے اور یہاں آکر بیٹھیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور (ن)لیگ سمیت سب کا اس پر اتفاق ہے اور یہ متفقہ فیصلے کے ساتھ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا مطلب بالکل بھی یہ نہیں ہے کہ ہم آئے اور اٹھ کر چلے گئے، اور ہمیں اس حوالہ سے کچھ تجربہ ہے کہ جب عوام پہنچ جاتی ہے تو اس وقت روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی بھی بنائی جاتی ہے، آج ہم نے کیا کہا ، کل ہم نے کیا کہنا ہے، کیا ایشوز کل آرہے ہیں ۔ ہم اسلام آباد آئیں گے اور بھر پور طور پر آئیں گے اور دھرنے میں بھی بھر پور شرکت کریں گے۔ دھرنا کتنا طویل ہو گا اس حوالہ سے حکمت عملی فوری طور پر بھی طے کرنی پڑتی ہے، آگے رمضان المبارک بھی آرہا ہے اور جتنا ہم بیٹھ کر آگے بڑھتے جائیں گے اس حوالہ موقع پر حکمت عملی طے کرتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک اس کا نام نہیں ہے کہ ہم اسلام آباد میں آگئے اور تحریک ختم ہو گئی ، تحریک پھر بھی ہوتی ہے اور وہ چلتی رہتی ہے۔ ہم نے اپنے گذشتہ دھرنے سے حکومت کو کمزور تو کردیا اس وقت کوئی حکومت تو نہیں ہے، ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں