حزب اختلاف کی چھ جماعتوں کا حکومت مخالف نئی تحریک کا اعلان
شیئر کریں
جے یو آئی (ف) کی قیادت میں حزب اختلاف کی چھ جماعتوں نے تحفظ آئین پاکستان کے نام سے نئی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا ۔ اعلان کیا گیا ہے کہ رہبر کمیٹی اور آل پارٹیز کانفرنس اپنی جگہ موجود ہے ، تین پارٹیوں نے چھوڑ دیا،آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملہ پر تینوں پارٹیوں نے رہبر کمیٹی اور آل پارٹیز کانفرنس کو چھوڑا اور حکومت کے ساتھ اتحادی بن گئے ۔ انیس مارچ کو تحفظ آئین پاکستان کے عنوان سے لاہور میں جلسہ ہوگا۔جمعہ کو رہبرکمیٹی میں شامل چھ اپوزیشن جماعتوں کامشاورتی اجلاس جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم درانی کی رہائش گاہ اسلام آباد پر ہوا۔مسلم لیگ(ن) پیپلزپارٹی اور اے این پی کو مدعونہیں کیا گیا۔ اجلاس میں جے یو پی، مرکزی جمعیت اہلحدیث، پختونخواہ ملی پارٹی، نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے رہنما شریک ہوئے ۔اجلاس کے بعد اکرم درانی نے میڈیا کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمان کے گھر قائدین کے اجلاس کے بعد چھ جماعتوں کا مشاورتی اجلاس بلایا گیا۔ ہماری نئی تحریک کا نام تحفظ آئین پاکستان ہوگا۔ انیس مارچ کو لاہور میں بڑا جلسہ کریں گے ۔ پیپلزپارٹی اور ( ن) لیگ کو ہم نے نہیں چھوڑا، انہوں نے فاصلے بڑھائے ۔ رہبر کمیٹی آج بھی قائم ہے ۔ پنجاب میں آزادی مارچ کے شاندار استقبال کو دیکھتے ہوئے نئی تحریک کا آغاز پنجاب سے کررہے ہیں ۔اکرم درانی نے کہا کہ ملک میں لوگ مایوسی کی طرف جا رہے ہیں ۔چھ جماعتوں کی نئی تحریک شروع کریں گے جس کا نام تحفظ آئین پاکستان ہوگا۔ایوب ملک، عثمان کاکڑ، عدنان خان اور باقی تین جماعتوں کے نمائندگان موجود بھی میڈیا ٹاک میں موجودتھے ہیں۔چھ جماعتوں اتحاد نے چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں کنونشنز کے انعقاد کا اعلان کیا اسلام آباد کا یکم مارچ کو ہوگا کنونشن کا وقت دس بجے ہوگامختلف مکتبہ فکر سے لوگ اکٹھے ہونگے ۔ دعوت نامہ چھ جماعتوں کے قائدین کی طرف سے ہوگاتحفظ آئین کنونشن 23 مارچ کو کراچی اور 19 مارچ کو لاہور میں جلسہ ہوگا۔اکرم خان درانی نے اعلان کیا کہ 19 مارچ کو تحفظ آئین پاکستان کے نام سے بڑے جلسے کا اعلان کرتے ہیں۔ یکم مارچ کو کنونشن سنٹر میں بڑا اجتماع کریں گے ۔بارکونسلز کے عہدیداران، صحافتی تنظیموں اور مذدوروں کی تنظیموں کو بلائیں گے ۔ہم سب لوگوں کو دعوت دیں گے بڑی جماعتوں کے حوالے سے اپنی ناراضگی کا اظہار ہم نے میڈیا کے ذریعے کر دیا ہے ۔چھ جماعتوں کے علاوہ اور بھی جماعتیں ہمارے ساتھ رابطہ میں ہیں۔سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے ۔ن لیگ کا پلیٹ فارم پارلیمنٹ کے اندر ہے ۔ عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ کہ جو غیر فعال تھے وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔یہی رہبر کمیٹی ہے ، پہلے بھی اس کے سربراہ اکرم درانی تھے اور اب بھی وہی ہیں۔ رہبر کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے ، عثمان کاکڑ کے مطابق جمعہ کو(گزشتہ روز) رہبر کمیٹی کا اجلاس تھا، جس کی صدارت اکرم درانی نے کی ۔ چھ جماعتوں نے کاروائی میں حصہ لیا۔تین جماعتوں نے رہبر کمیٹی کو چھوڑ دیا ہے ۔تین جماعتوں نے الائنس اور آل پارٹیز کانفرنس کو بھی چھوڑ دیاہے ۔رہبر کمیٹی اور آل پارٹیز کانفرنس اپنی جگہ موجود ہے ، تین پارٹیوں نے چھوڑ دیاآرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملہ پر تین پارٹیوں نے رہبر کمیٹی اور آل پارٹیز کانفرنس کو چھوڑا اور حکومت کے ساتھ اتحادی بن گئے۔