15فروری کا عدالتی حکم امتناع....کرپٹ ٹولہ آئی جی سندھ کے جانے کا منتظر
شیئر کریں
٭مافیا اے ڈی خواجہ کے جانے کی دعائیں کرنے لگا، اپیکس کمیٹی کی کرپشن اور قبضوں میں ملوث پولیس افسران کے خلاف شکایت پر اچھی شہرت والے افسران لگانے پر سندھ حکومت مجبور٭صوبائی اوروفاقی حکومت آئی جی کو تبدیل کرنے کے حوالے سے گومگو کے شکار، ایپکس کمیٹی کی اے ڈی خواجہ کے حق میں رائے
عقیل احمد راجپوت
یہ بات تواب طے ہوگئی ہے کہ حکومت سندھ کو اچھی ساکھ والے افسران کی ضرورت نہیں رہی اورا سکووہ افسران چاہئیں جوخود بھی پیسے کمائیں اورحکومتی شخصیات کوبھی کما کردیں۔ اگرکوئی اچھی شہرت رکھنے والا افسر ہوگا تواس کوحکومت بھی برداشت نہیں کرے گی اور کرپٹ افرادکا ٹولہ بھی اس کے پیچھے پڑجائے گا۔
اے ڈی خواجہ اُن چند افسران میں شامل ہیں جن کی ساکھ اچھی ہے اورانہوں نے اے ایس پی سے لے کرآئی جی بننے تک کرپشن، رشوت، اقربا پروری، اوربے ضابطگیوں سے خود کوالگ رکھا۔ شاید اسی وجہ سے چوراورکرپٹ ٹولہ اے ڈی خواجہ کوپسند نہیں کرتا ۔
سندھ میں ایسے بھی آئی جی رہے ہیں جوکرپشن کے بے تاج بادشاہ تھے ،اے ڈی خواجہ کے پیش روغلام حیدرجمالی نے توکرپشن کی وہ داستانیں چھوڑیں کہ دنیا دنگ رہ جائے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق غلام حیدر جمالی نے لیاری کے ایک پولیس افسر اورایک پولیس کے ٹاﺅٹ کے ساتھ مل کر گلشن اقبال میں دس کروڑ روپے کے دوبنگلے قبضے کرکے فروخت کردیے اوروہ پولیس ٹاﺅٹ آج بھی مہنگی گاڑی میں مسلح گارڈز کے ساتھ پولیس کی دلالی میں مصروف ہے۔ آگے چل کر محکمہ اینٹی کرپشن کے چیئرمین غلام قادرتھیبونے بھی وہی روش اختیار کرلی ۔ذرائع بتاتے ہیں کہ غلام قادر تھیبو نے آئی جی بننے کے لیے کیا کیا جتن نہیں کیے یہاں تک کہ فریال تالپر کے در پر بھی حاضری دی لیکن پھر بھی آئی جی نہ بن سکے۔ ذرائع کے مطابق غلام قادر تھیبو نے ایک ذریعے کو استعمال میں لاکر ایک ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کرادیاہے، اوراسی کے ذریعے وہ بڑے کیسز میں” معاملات“ طے کرتے ہےں۔ علاوہ ازیں ایک قابل ذکر خبر یہ بھی ہے کہ اے ڈی خواجہ کی تعیناتی سے قبل ضلع خیرپور میں تعینات ایک پولیس افسر نے اسٹارگیٹ کراچی میں ایک پیٹرول پمپ زبردستی خریدا اور پولیس کی طاقت سے کم قیمت پرپیٹرول پمپ لے کر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک انسپکٹر آصف شیخ کودے دیاہے۔کراچی ایسٹ میں دوسینئر پولیس افسران نے سرکاری پیٹرول پمپ پرجھگڑا بھی کیا اوریہاں تک کہ انہوںنے ایک دوسرے کے خلاف پولیس فورس استعمال کرنے کی کوشش کی تھی لیکن عین اسی وقت سابق وزیر داخلہ سہیل انورسیال نے پیٹرول پمپ پرخودقبضہ کرلیا ۔ کراچی ایسٹ ان پولیس افسران کے لیے جنت بناہواتھا جب وہ زمینوں پر قبضے کرتے تھے اورجھوٹے مقدمات بناتے تھے اوراس کے بدلے نہ صرف بھاری نذرانے لیتے تھے بلکہ وہ مہنگی گاڑیاں بھی لیتے تھے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کچھ پولیس افسران کے قریبی رشتہ داروکیل ہیں، وہ پہلے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے فلیٹوں اور گھروں پرقبضے کرتے تھے اورپھران کوتحفظ دینے کے لیے اپنے قریبی رشتہ داروکلا کی خدمات حاصل کرکے عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کرلیتے تھے۔ اگرکوئی شکایت کرنے جاتا تواس کوعدالت کے حکم کا بہانہ بناکر ٹال دیتے اوراگروہ لین دین پرراضی ہوتاتواپنے ایجنٹ کے ذریعے بھاری رقومات لے کرمعاملہ ختم کرتے اور اگلے شکارکودبوچ لیتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ہی معاملات کی وجہ سے بالآخر ایپکس کمیٹی نے شکایت کی ،تب جاکرایسے پولیس افسران کو ہٹاکراچھی شہرت والے افسران مقرر کیے گئے لیکن جن کے منہ میں رشوت کا پیسہ لگ گیا ان کواب کہاں آرام آئے گا؟
اے ڈی خواجہ ایسے کرپٹ پولیس افسران کے لیے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، لہٰذااس ٹولے نے غلام قادر تھیبوکے لیے آئی جی کی لابنگ بھی کی مگرناکام رہے۔ اب وہ دن رات بے چین ہیں کہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کس طرح ہٹیں گے ؟ کیونکہ اے ڈی خواجہ ہیں توایسے ٹولے کے لیے مشکلات ہیں ،وہ چاہتے ہیں کہ غلام قادر تھیبوجیسے لوگ آگے آئیں اورایک مرتبہ پھر کراچی میں پولیس کوکرپشن پرلگادیا جائے۔© اس ٹولے کواس وقت دھچکا لگا جب 2جنوری کوآئی جی سندھ پولیس نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ پھر12جنوری کواس ٹولے نے مٹھائیاں تیارکرائیں کہ اب آئی جی اس دن ہٹ جائے گا توعدالت عالیہ نے15 فروری تک آئی جی کونہ ہٹانے کا حکم دیا۔ اب یہ ٹولہ اس مرتبہ دعائیں کررہا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس کومزیدحکم امتناع نہ ملے تاکہ وہ رشوت سے جمع کیے گئے اپنے خزانوں کے منہ کھول کرنئے آئی جی کے لیے راہ ہموار کریں مگراس ٹولے کے لیے سب سے بُری خبر یہ ہے کہ حکومت سندھ اوروفاقی حکومت میں یہ طے پایا ہے کہ آئی جی سندھ پولیس ابھی تبدیل نہیں ہوگا ،ان کوموجودہ حالات میں برقراررکھا جائے گا ۔اس کے علاوہ ایپکس کمیٹی نے بھی اے ڈی خواجہ کے حق میں رائے دے دی ہے ۔ایپکس کمیٹی بھی چاہتی ہے کہ موجودہ حالات میں اے ڈی خواجہ سے بہترکوئی آئی جی سندھ پولیس نہیں ہوسکتا۔قبل ازیںزرداری کے دست راست انورمجید نے ایک کوشش یہ بھی کی تھی کہ سردار عبدالمجید دستی کوآئی جی بنایا جائے لیکن وہ کوشش بھی ناکام ہوگئی ۔ذرائع بتاتے ہیں کہ اب سابق صدر آصف زرداری بھی اپنے پیٹارین دوست اے ڈی خواجہ کے حق میں ہوگئے ہیں۔ حکومت سندھ نے شروع میں اے ڈی خواجہ کوتنگ کیا تھا، ان کوتقرریوںا ور تبادلوں سے روکاتھا لیکن جلد ہی ان کویہ احساس ہوگیا کہ اے ڈی خواجہ کا اپناکوئی مفاد نہیں ہے، انہوں نے کسی کو50کروڑروپے رشوت نہیں دیے کہ ان کو فی الحال آئی جی کے عہدے پربرقراررکھا جائے، اگر اے ڈی خواجہ کواس عہدے میں کوئی مفاد حاصل کرنا ہوتاتووہ انورمجید جیسے طاقتور شخص سے ٹکرنہ لیتے بلکہ وہ اس کی ہاں میں ہاں ملاتے مگرانہوں نے ایسا نہ کیا۔ اب تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ اے ڈی خواجہ اورحکومت سندھ میں خاموش مفاہمت ہوگئی ہے۔ سابق صدر آصف زرداری کوایک سینئر پولیس افسر نے اے ڈی خواجہ کے حق میں راضی کرلیاہے، بلاول بھٹو زرداری اوروزیراعلیٰ سندھ توپہلے ہی آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے حق میں تھے۔ اے ڈی خواجہ نے تاحال اپنا کوئی فرنٹ مین نہیں رکھا، کہیں زمینوں پرقبضے نہیں کیے، انہوں نے اپنا کوئی ایجنٹ نہیں رکھا۔یہ بات بہت کم لوگوں کوپتہ تھی کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اورکراچی پولیس چیف مشتاق مہر کی پہلے خاصی دوستی یا انڈر اسٹینڈنگ نہ تھی اوریہ کہا جاتا تھا کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چل سکیں گے لیکن اب دونوں نے مثالی انڈراسٹیڈنگ پیدا کی اوراب دونوں میں اچھی دوستی ہے اورکم ازکم کرپٹ ٹولے کی یہ افواہ دم توڑ گئی کہ دونوں پولیس افسران ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث امن وامان بحال نہیں کراسکیں گے لیکن یہ بات غلط ثابت ہوگئی۔ اب دونوں کی دوستی کی مثال دی جاتی ہے۔آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کوکم ازکم ایسی دعائیں ضرور ملتی ہیں جس سے ان کے لیے آسانی پیدا ہوجاتی ہے۔
جرائم پر قابوکے بجائے جرائم کرنےکے لیے چالاکیوں کا مظاہرہ
کچھ پولیس افسران کے قریبی رشتہ داروکیل ہیں، وہ پہلے اپنے ٹاﺅٹ کے ذریعے فلیٹوں اور گھروں پرقبضے کرتے اورپھران کوتحفظ دینے کے لیے اپنے قریبی رشتہ داروکلا ءکی خدمات حاصل کرکے عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کرلیتے تھے۔ اگرکوئی شکایت کرنے جاتا تواس کوعدالت کے حکم کا بہانہ بناکر ٹال دیتے اوراگروہ لین دین پرراضی ہوتاتواپنے ٹاﺅٹ کے ذریعے بھاری رقومات لے کرمعاملہ ختم کرتے اور اگلے شکارکودبوچ لیتے۔
پولیس کی ”لاقانونیت“کو لگام کون ڈالے گا؟
پیش روآئی جی نے لیاری کے ایک پولیس افسر اورایک پولیس کے ٹاﺅٹ کے ساتھ مل کر گلشن اقبال میں دس کروڑ روپے کے دوبنگلے قبضے کرکے فروخت کردیے ،وہی پولیس ٹاﺅٹ آج بھی مہنگی گاڑی میں مسلح گارڈز کے ساتھ پولیس کی دلالی میں مصروف ہے۔
ایک سے بڑھ کر ایک ۔۔!!
کراچی ایسٹ کے دوسینئر پولیس افسران میںایک پیٹرول پمپ پرقبضے کا جھگڑاتھا،یہاں تک کہ انہوںنے ایک دوسرے کے خلاف پولیس فورس استعمال کرنے کی بھی کوشش کی تھی ۔ذرائع کے مطابق عین اسی وقت سابق وزیر داخلہ نے پیٹرول پمپ پرخودقبضہ کرلیا۔