میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایران کا جوابی وار ،عراق میںدو امریکی اڈوں پر میزائل حملے ، 80 کی ہلاکت کا دعویٰ

ایران کا جوابی وار ،عراق میںدو امریکی اڈوں پر میزائل حملے ، 80 کی ہلاکت کا دعویٰ

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ جنوری ۲۰۲۰

شیئر کریں

ایران نے عراق میں دوامریکی فضائی اڈوں پر ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کردیا ،ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق میزائل حملے میں 80 امریکی دہشت گرد ہلاک ہوئے اور کوئی میزائل روکا نہیں جاسکا۔خبر رساں ادارے نے عراقی فوج کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران کی جانب سے کیے جانے والے راکٹ حملوں میں کسی عراقی شہری کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے ۔سرکاری ٹی وی نے پاسداران انقلاب کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اگر امریکا نے جوابی کارروائی کی تو ایران کی نظر خطے میں موجود 100 اہداف پر ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی سازو سامان کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے ۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی، حملے کا نام آپریشن سلیمانی رکھا گیا،عراقی فوجی اڈوں عین الاسد،اربیل اور تاجی کیمپ کو نشانا بنایا گیا ۔غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق ایران کی جانب سے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر15 زمین سے زمین پرمارکرنے والے ایرانی میزائل داغے گئے ۔ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب نے امریکا کودوبارہ جارحیت پرشدید ردعمل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنرل قاسم کی ہلاکت پرجوابی کارروائی ہے ، اس حملے کا نام آپریشن سلیمانی رکھا گیا ہے ، ملٹری بیس پرکامیاب حملہ کیا گیا ہے اور امریکا نے حملے کا جواب دیا توتباہ کن ردعمل دیں گے ۔سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی ایئربیس پر 30 میزائل داغے گئے ۔حملے میں عراقی فوجی اڈوں عین الاسد،اربیل اور تاجی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد ایئربیس پر راکٹ حملے کیے گئے ، حملہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کیا گیا۔پاسداران انقلاب نے کہا کہ دشمن کے فوجی اڈے تباہ کرنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں امریکا نے حملہ کیا تو اسرائیل کو نشانہ بنائیں گے ،امریکہ اوراسرائیل کو ایک دوسرے سے الگ نہیں سمجھتے ،اسرائیلی شہر حائفہ اور تل ابیب کو تباہ کر کے رکھ دینگے ۔ کارروائی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں کی گئی۔ حملے کے بعد امریکا کو تباہ کن ردعمل کی دھمکی بھی دی گئی۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے عراق میں ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر حملے کے بعد اپنے بیا ن میں کہا کہ ایران کی جانب سے امریکا کو متناسب جواب دے دیا گیا، اقوام متحدہ کے چارٹرکے تحت ایران نے امریکا کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کرتے ہوئے اسی فوجی اڈے کو نشانہ بنایاجہاں سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کوہدف بنایاگیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ بڑھانا نہیں چاہتے لیکن جارحیت کا مقابلہ کریں گے ۔امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون نے بھی عراق میں امریکی فوج کے اڈے پرحملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا جس میں ایران نے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زائد میزائل فائر کیے اور عین الاسد اور اربیل میں دو عراقی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ترجمان وائٹ ہائوس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عین الاسد ایئر بیس پر ہونے والے حملوں سے آگاہ کردیا گیا ۔ جس کے بعد صدر ٹرمپ صورتحال کا جائزہ اور نیشنل سکیورٹی ٹیم سے مشاورت کی ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ایران نے عراق میں موجود دو فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے حملوں کے باعث ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ، تاہم سب کچھ ٹھیک ہے ، امریکی فوج سب سے طاقتور ہے ۔امریکی وزارت دفاع نے مزید کہاکہ عین الاسد اور اربیل میں دو عراقی فوجی اڈوں کو ایران کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔دوسری جانب پاسداران انقلاب کے حملے کے بعد وائٹ ہائوس میں امریکا کی قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی اور وزیردفاع مارک ایسپر، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپو اور دیگر حکام اس میں شریک ہوئے ۔ایران امریکا موجودہ کشیدگی کے تناظر میں امریکا نے عراق، ایران اور خلیجی ملکوں کے لیئے اپنی سول پروازوں پر پابندی لگا دی ہے ، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ۔ امریکا نے عراق میں اپنی فوج پر حملوں کی تصدیق کردی، اسپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ امریکی فوج پر حملوں کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ، امریکا اپنے فوجیوں کی حفاظت یقینی بنائے گا، ایران سے کہا جائے تشدد روکے ۔نینسی پلوسی نے دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی تازہ صورتحال پر کہا کہ امریکا اور دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ سے غیرضروری اشتعال انگیزی ختم کرنے کا بھی کہا۔دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے دنیا بھر میں امریکی مشنز کے نام ہنگامی پیغام بھیجا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکی سفارتکار اجازت کے بغیر ایرانی اپوزیشن گروہوں سے نہ ملیں، ایرانی اپوزیشن سے ملاقات کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں