سانحہ حویلیاں،ممتاز نعت خواں جنید جمشید کو بچھڑے تین برس بیت گئے
شیئر کریں
سانحہ حویلیاں کو تین سال بیت گئے ،سانحہ میں معروف نعت خوان جنید جمشید سمیت 45افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔ 7 دسمبر 2016 کوچترال سے اسلام آبادآنے والا پی آئی اے کا طیارہ ایبٹ آباد میں حویلیاں کے قریب گر کرتباہ ہوگیا تھاجس میں عملہ کے پانچ افراد اور معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت پینتالیس افرادجاں بحق ہوگئے تھے ۔المناک حادثے کو تین برس گزرنے کے باوجود سوگوار خاندانوں کے زخم تازہ ہیں۔تین سال قبل سات دسمبر بروزبدھ پی آئی اے کی پرواز پی کے چھ سو اکسٹھ تین بجکر پچاس منٹ پرچترال سے اسلام آباد روانہ ہوئی جبکہ طیارے کا شام چاربج کرچالیس منٹ پر کنٹرول ٹاورسے رابطہ منقطع ہوا، پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کوفنی خرابی کی اطلاع دی تھی۔حویلیاں سے دس کلومیٹردورگاں میں طیارہ پہاڑی سے ٹکرانے کے بعد کھائی میں جاگرا۔ حادثہ کے فوری بعدطیارے کوآگ لگ گئی اورطیارے کے تمام مسافرلقمہ اجل بن گئے ۔ مسافروں میں ملک کے مشہور گلوکار اور نعت خواں جنید جمشید اوران کی اہلیہ بھی شامل تھے ۔7 دسمبر 2016ء کو جنید جمشید پی آئی اے کے طیارے میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا، حادثے میں طیارے کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔انتیس برس پہلے 1987ء میں دل دل پاکستان سے شہرت حاصل کرنے والے گلوکار، نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید فضائی حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے . جنید جمشید 3 ستمبر 1964 ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ۔ جنید کے والد پاک فضائیہ میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے ، جبکہ جنید جمشید بھی فضائیہ میں جا نا چاہتے تھے ، تاہم بعد ازاں انجینئرنگ کی تعلیم کے دوران وائیٹل سائنز گروپ میں بطور لیڈنگ سنگر شوقیہ گاناشروع کیا۔اس گروپ نے ٹی وی پر ایک ملی نغمہ ”دل دل پاکستان” متعارف کرایا جس میں مغربی آلات موسیقی استعمال کئے گئے تھے ۔ دل دل پاکستان ایک دو بار ہی ٹی وی اسکرین پر آیا اور اس کے بعد تو گویا دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں دلوں کی آواز بن گیا۔ اس وقت کا شاید ہی کوئی ٹی وی پروگرام، ٹاک شو یا میوزک پروگرام ایسا ہو گا جس میں اس نغمے کا ذکر نہ ہوتا ہو۔ یوم آزادی، یوم پاکستان اور دیگر قومی دنوں پر تو اس کی دھنیں بجنا لازمی سا بن گیا تھا۔ پاپ میوزک کے دور میں ان کے جو البم ریلیز ہوئے ان میں وائٹل سائنزون، وائٹل سائنز ٹو، اعتبار، ہم تم، تمھارا اور میرا نام، اس راہ پر، دی بیسٹ آف جنید جمشید اور دل کی بات شامل تھے ۔پندرہ سال تک پاپ میوزک میں کامیابیوں اور دنیا کے مختلف ممالک میں پرفارم کرنے کے بعد جنید جمشید چکا چوند کی دنیا سے مذہب کی جانب راغب ہوئے اور مذہبی تعلیمات نے ان کی کایا پلٹ دی۔ فن کی بلندیوں پر جنید جمشید کا مذہب کی جانب راغب ہونا دنیا بھر کے مسلم حلقوں میں احترام کی نگاہ سے دیکھا گیا۔پاکستان کے مایہ ناز کرکٹرز سعید انور، مشتاق احمد ،انضمام الحق، ثقلین مشتاق اور شاہد آفریدی کی کایا پلٹ بھی کم و بیش جنید جمشید کے ساتھ ہوئی۔وہ ٹی وی پروگراموں میں رمضان نشریات کی میزبانی بھی کرتے رہے ۔ مذہبی اسکالر جنید جمشید فلاحی سرگرمیوں میں بھی آگے آگے رہے ۔ کراچی میں کچرا اٹھانے کی مہم کی قیادت بھی کی۔جنید جمشید کا پہلا نعتیہ البم دوہزار پانچ میں جلو ہ جاناں کے نام سے منظر عام پر آیا۔ اس کے بعد جنید جمشید کے جو نعتیہ البم ریلیز ہو ئے ان میں محبوب یزداں ، بدرالدجیٰ، یاد حرم، ہادی الانام، رب زدنی علما اور نور الہدیٰ کے نام سر فہرست ہیں۔ہر دلعزیز جنید جمشید دعوت و تبلیغ کیلئے چترال گئے تھے ۔ اپنے آخری ٹوئٹ میں جنید جمشید نے چترال کو زمین پر جنت قرار دیا اور کہا وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دوستوں کے ساتھ ہیں۔ جنید جمشید نے اہلیان چترال کیلئے دعا بھی کی۔