اقبالؒ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان
شیئر کریں
(آخری قسط)
علامہ اقبالؒ:۔
اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغر ب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول عاشمیؐ
اس شعر کی مولانا ؒ نے اپنی تحریروں میںخوب تشریح کی اور قومِ رسول ہاشمیؐ کو ثابت کیا۔ ہندوستان کے مسلمانوں میں اس تشریع کو قبول عام ہوا۔مسلم لیگ نے ان تحریروں کو مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سارے برصغیر میں پھیلایا جس سے تحریک پاکستان کو جلا ملی۔ اس طرح اس کشتی کو ساحل تک پہنچانے میں تاریخ مولانا مودودی ؒکو بھی یاد رکھے گی۔ قائد اعظم ؒنے اس کاصلہ مولانا کو یہ دیا کہ پاکستان بنتے ہی ریڈیو پاکستان سے مولانا ؒ کو اسلامی نظام کیسے قائم ہوتا ہے بیان کرنے کا موقعہ فراہم کیا ۔ یہ تقریریں ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔ کتابی شکل میں بھی ہیں۔ جو لو گ مولانا موددیؒ کو پاکستان کا مخالف کہتے ہیں۔ ان کو چاہیے کہ یہ تحریریں پڑھ لیں۔ قائد اعظم ؒ کی ولولہ انگیز قیادت اور تدبیر کے سامنے پاکستان دشمنوں کی ایک بھی نہ چلی اور دنیا کے نقشے پراسلامی جمہوریہ پاکستان وجود پذیر ہو گیا۔۔ ۔ اس میں علامہ اقبالؒ نے قائد اعظمؒ کی بھرپور مدد کی ۔ علامہ اقبال ؒبھی شروع میں برصغیر کی آزادی کے لیے ہندو مسلم مشترکہ جد و جہد کے قائل تھے اور اپنی نظموں میںا س کا اظہار بھی کیاکرتے تھے ۔ مثلاً اقبالؒ کا یہ شعر کہ:۔
سارے جہاں سے اچھا ہنددستان ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی و ہ گلستان ہمارا
مگر قائد ؒ کی طرح علامہ اقبالؒ نے بھی ہنددئوں کی سازش کو بھاپ لیا تھا۔ علامہ اقبالؒ نے اپنی سوچ اور شاعری سے تحریک آزادی پاکستان کو وہ جلا بخشی کہ جس کی مثال تاریخ میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتی۔ واقعی پاکستان کی کشتی کو پار لگانے میں علامہ اقبال ؒ کی جد و جہد رنگ لائی۔ اور پاکستان دنیا کے نقشے پر اس وقت کی مسلم دنیا کی سب سے بڑی ریاست قائم ہو گئی۔ آج علامہ اقبالؒ ہم میں موجود نہیں مگر پاکستان ، مسلم دنیابلکہ تمام اقوام اُس کو یاد کرتیں ہیں۔ کیونکہ علامہؒ ایک ہی وقت میں شاعرِ اسلام،شاعر مشرق،آفاقی شاعر اور فلسفی شاعر ہیں۔اسلام کی شان میں تو علامہ اقبال ؒکی ساری شعری ہے۔ ایک محفل میں کچھ حضرات نے کہا کہ اقبالؒ نے شمال مغربی حصہ کے لیے خواب تو دیکھا تھا۔ مگر بنگال کے مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔ تو ان کی حضرات کی تشفی کے لیے، میں اقبالؒ کی یہ تحریر پیش کرتا ہوں۔146146مسلم صوبوں کے ایک جداگانہ وفاق میں، اسلامی اصلاحات کا نفاذ ہے۔ شمال مغربی ہندوستان اور بنگال کے مسلمانوں کو ہند اور بیرون ہند کی دوسری اقوام کی طر ح حق خو اختیاری سے کیوں کر محروم کیا جا سکتا ہے145145146حوالہ خط 21 جون 1937 ء ۔ خط بنام قائد اعظمؒ)صفحہ 361کتاب اقبال نامہ ثیخ عطا اللہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ۔ اسلام کی خدمت میںاقبالؒ کا ایک عظیم شعر آپ کی نظر کرتا ہوں:۔
کی محمڈؐ سے وفا تو تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
شاعر ِ مشرق جیسے، مغرب کے زوال اور مشرق کے عروج کی بات کرتے ہوئے کہتے ہیں:۔
کھول آنکھ،زمیں دیکھ،فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے اُبھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
آفاقی شاعر جیسے۔ جیسے دنیا کے عروج و زوال کی تشریع اس طرح کرتے ہیں:۔
میں تجھ کوبتاتا ہوں تقدیر امم کیا
شمشیر سناں اول طائوس و رباب آخر
فلسفی شاعر، جیسے فلسفہ بیان کرتے ہو کہتے ہیں:۔
تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ خود کشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا
آج کل پاکستان کے کچھ روشن خیال، نظریہ پاکستان، دوقومی نظریہ کے مخالف اور سیکولرر نظریات کا بیک گرونڈ رکھنے والے کالم نگار اپنی ریٹینگ بڑھانے اوراپنی خباست نکالنے کے لیے ان کی اسلامی اور آفاقی شاعری پر حملہ آور ہونے کے لیے کالم لکھ رہے ہیں۔ مگر سورج کو انگلی دکھا کر خود ہی شرمندہ ہوں گے ۔مسلمانوں کے دلوں کو گرمانے والے، شاعراسلام ،شاعر مشرق، فلسفی شاعر،اور آفاقی شاعر کو دنیا ہمشہ یاد رکھے گی۔آج وہ ہم میں نہیں ہیں ان کی خابوں کی تعبیر اسلامی جمہوریہ پاکستان قائم دائم ہے وہ جس کشتی کو بھنور سے نکال کر لائے تھے اب وہ اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتوں ایٹمی قوت ہے۔ جو دشمنوں کی مقامی اور بین الاقوامی سازشوں کی باوجود اپنے بنانے والوں خواہش کے مطابق قرارداد پاکستان کی روشنی میں اپنے مسلم تشخص پرقائم و دائم ہے۔ مسلمانان ِپاکستان اس کو سنبھالنے کے ذمہ دار ہیں۔ انشاء اللہ مثل مدینہ ،اسلامیہ جمہوریہ پاکستان قائم و دائم رہے گا۔ اور محب وطن لوگ اپنی نئی نسل کی تربیت کے لیے یہ شعر ہمیشہ گنگناتے رہیں گے:۔
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے۔
اس ملک کو رکھنا میرے بچوںسنبھال کے
(ختم شد)