پی ایس کیو سی اے، امتیاز میمن کے کرپٹ سسٹم کے سامنے انتظامیہ خاموش
شیئر کریں
(رپورٹ :سجاد کھوکھر )زرائع کے مطابق پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ہیڈ آفس کراچی میں غیر افیشل طور پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سی اے آر کی سیٹ پر قابض رہنے والے امتیاز میمن نے منسٹر آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف ،ڈی جی پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی عصمت گل خٹک اور ڈائریکٹر ایڈمن علی محمد بخاری کو عملاً شکست دے دی بلکہ قانون کی پامالی کرنے میں بھی صف اول میں کھڑے ہو گئے ناقص و غیر میعاری اشیاء بنانے اور فروخت کرنے والوں جن میں اوپن مارکیٹس اور انڈسٹریز مالکان کو نیشنل اسٹینڈرڈ کے میعار پر سیمپل فیل ہو جانے کی صورت میں (پی ایس کیو سی اے) کے ہیڈ آفس بیٹھ کر بلیک میل کیا جاتا ہے ادارے میں کرپٹ اور رشوت خوری کے سسٹم کو متعارف کروانا موصوف کی پے پناہ جدت کا نتیجہ ہے ادارہ انتظامیہ غیر قانونی کرپٹ نظام کے خلاف آواز حق بلند کرنے یا پھر قانونی کارروائی کرنے سے اس قدر خوف زدہ دیکھائی دے رہی ہے جیسے کوئی سیاچین جیسا محاز فتح کرنا ہے موصوف نے کھلے عام غیر قانونی عمل کے تحت کراچی انتظامیہ کی اہم سیٹ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سی اے آر پر قبضہ کر کے غیر قانونی اور بلیک میلنگ سے ماہانہ کروڑوں روپے رشوت حاصل کر کے شہر کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کی قیمتی جانوں سے نیشنل اسٹینڈرڈ کے نام پر مرض آلود اور غیر میعاری اشیائ کو تیار کروانے میں اہم کردار ادا کر کے قانون اور عوام سے کھلواڑ میں شریک ہے اوپن مارکیٹس اور مختلف انڈسٹریز کے زمہ داران نے نمائندہ جرآت سے رابطہ کر کے گزشتہ روز کرپٹ سسٹم کے خلاف شائع ہونے والی خبر کو سو فیصد درست کہتے ہوئے بتایا ہے کہ پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس کراچی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز میمن اوپن مارکیٹس اور انڈسٹریز کے منیجرز اور مالکان کو ہیڈ آفس میں بلوا کر شگفتہ گفتار سے بلیک میل کرتا ہے بھتہ نہ دینے کی صورت میں آئٹمز کے سیمپلز کو فیل اور لائنسس کی معطلی کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں سسٹم کے تحت حاصل ہونے والی ماہانہ اور ہفتہ وار بھاری رقوم ہیڈ آفس میں اہم سیٹ پر موجود ایک ڈائریکٹر سمیت چند افسران میں تقسیم ہوتی ہے ریکارڈ اور ثبوت کے طور پر امتیاز میمن نے گزشتہ ماہ 14 اکتوبر نیشنل اسٹینڈرڈ ڈے کے موقع پر ففٹی پرسینٹیج کے فارمولے کے تحت ڈمی اخبارات کو مبینہ طور پر پچاس لاکھ روپے کے اشتہارات دلوائے ڈائریکٹر ایڈمن نے اس عمل پر تشوش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں انکوائری کر رہا ہوں ملوث ہونے پر موصوف کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔