میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان پر حملہ، سپریم کورٹ کا آئی جی پنجاب کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

عمران خان پر حملہ، سپریم کورٹ کا آئی جی پنجاب کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

جرات ڈیسک
پیر, ۷ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی پنجاب پولیس فیصل شاہکار کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے میں ایف آئی آر درج نہ ہوئی تو وہ ازخود نوٹس لیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل بینچ نے عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو جواب جمع کرانے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں موجود آئی جی پنجاب پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ میں نے آپ کی بین الاقوامی اچیومنٹس کے بارے میں سنا ہے لیکن عمران خان پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اس حوالے سے بتائیں۔ اس پر آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے معاملہ پر صوبائی حکومت کے کچھ تحفظات ہیں اور کچھ اختلافات ہیں جس کے باعث ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی نے ایف آئی آر کے اندراج سے منع کیا ہے لیکن ان کے پاس دوسرے آپشنز بھی موجود ہیں۔ اس پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہمیں دوسرے آپشنز کے متعلق نہ بتائیں جو پراسیکیوشن کا معاملہ تھا وہ یہ تھا کہ پہلے ایف آئی آر درج کرتے، عدالت آئی جی پنجاب کے پیچھے کھڑی ہے ان کو سپورٹ کرے گی، ان کا ساتھ دے گی جب تک وہ قانونی کارروائی مکمل کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی پنجاب پولیس کا جو گلہ ہے کہ صوبائی حکومت ان کو ایف آئی آر کے اندراج سے منع کر رہی ہے، اس معاملہ میں ان کو خود کریمنل انوسٹی گیشن کا اختیار ہے کہ وہ ایف آئی آر کا اندراج کرسکتے ہیں، ریاست ایف آئی آر کے اندراج کاحق رکھتی ہے، قومی لیڈر پر حملہ ہوا ہے اور اب تک 90 گھنٹے گزر چکے ہیں اورابھی تک اس معاملے کا نوٹس نہیں لیا گیا اور ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر اندراج نہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ابھی تک پولیس کی تفتیش ہی شروع نہیں ہوئی اور جائے وقوعہ پر جو شواہد ہیں ان کو بھی مٹا دیا گیا ہوگا، اس طرح کی جو تفتیش ہوتی ہے وہ عدالت کی نظر میں قابل قبول نہیں ہوتی۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کے ساتھ ، ساتھ ایک ایماندار افسر کی سربراہی میں عمران خان پر حملے کی تحقیقات کی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ہم اس معاملہ کا ازخود نوٹس نہیں لے رہے لیکن اگر 24 گھنٹے تک اس معاملہ کی ایف آئی آر درج نہیں ہوتی تو پھر عدالت اس کا خود نوٹس لے گی اور پھراس پورے معاملہ کو خود دیکھے گی اوراس کی تفتیش کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آئی جی پنجاب کا گزشتہ روز انٹرنیٹ پر استعفیٰ دیکھا جو ابھی تک قبول نہیں ہوا، اور وہ ابھی بھی پنجاب کے ایک اعلیٰ ترین افسر کے طور پر کام کر رہے ہیں اس لیے فوری طور پر مقدمہ کا اندراج کریں جبکہ عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں