میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینٹرل سلیکشن بورڈ کے طریقہ کار پر سوالات، اعلیٰ عہدوں پر ترقیاں موخر

سینٹرل سلیکشن بورڈ کے طریقہ کار پر سوالات، اعلیٰ عہدوں پر ترقیاں موخر

جرات ڈیسک
پیر, ۷ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کی جانب سے اگست میں منتخب کیے گئے تقریباً 350 اعلیٰ بیوروکریٹس کی گریڈ 20 اور 21 میں ترقیاں جانچ پڑتال کے طریقہ کار پر قانونی سوالات کے باعث غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوگئیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کی سربراہی میں قائم سینٹرل سلیکشن بورڈ کو قانون کے تحت اختیار حاصل ہے کہ وہ سول سروس کے افسران کو سال میں 2 مرتبہ بی پی ایس گریڈ 19 سے گریڈ 20 میں اور گریڈ 20 سے 21 میں ترقی دے سکے۔سینٹرل سلیکشن بورڈ کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وفاقی سیکرٹریز، چاروں صوبوں کے ڈومیسائل رکھنے والے 4 دیگر وفاقی سیکرٹریز اور 4 صوبائی چیف سیکریٹریز پر مشتمل ہے، اس میں پارلیمنٹ کے 2 ارکان شامل ہوتے ہیں جن میں ایک رکن کا تعلق سینیٹ اور ایک کا قومی اسمبلی سے ہوتا ہے۔ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے نجی ٹی وی کوبتایا کہ اگست کے دوسرے ہفتے میں سینٹرل سلیکشن بورڈ کے متعدد اجلاس ہوئے جہاں مختلف محکموں کے تقریباً 350 سرکاری ملازمین کی ترقیوں کی سفارش کی گئی تاہم تاحال بورڈ کی سفارشات کو وزیراعظم نے منظور نہیں کیا جس کے باعث ان ترقیوں کے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے جا سکے جبکہ ان تمام سفارشات اور متعلقہ قانونی معاملات پر وزیراعظم کے دفتر میں جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔باخبر ذرائع نے بتایا کہ ترقیوں کے لیے سینٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارشات کمزور قانونی حیثیت رکھتی ہیں جبکہ اس عمل کے دوران سول سروس پروموشنز کے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ترقیوں میں اہم کردار ادا کرنے والے اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کے مختلف فیڈرل پبلک سروس کمیشن چیئرپرسنز اور سیکرٹریز پروموشن کے اس قانون کو نظر انداز کر رہے ہیں جس میں صرف میرٹ پر بی پی ایس 19 اور اس سے اوپر کی پوسٹوں پر ترقیوں کا اختیار دیا گیا ہے، اس کے بجائے وہ مبینہ طور پر ادارہ جاتی میرٹ کے بجائے سینٹرل سلیکشن بورڈ کی صوابدید پر افسران کو ترقی دینے کے غیر قانونی عمل کی پیروی کر رہے ہیں۔ حکام نے وضاحت کی کہ حکومت نے 25 جولائی 1998 کو ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر کے ذریعے 1973 کے سول سرونٹ (تقرری، پروموشن اور ٹرانسفر) رولز میں ترمیم کرتے ہوئیگریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کی پوسٹوں پر ترقیوں کے لیے محکمانہ امتحان لازمی قرار دیا تھا۔قانون میں کہا گیا تھا کہ بی پی ایس سکیل 17 سے گریڈ 22 اور اس کے مساوی پوسٹوں پر مستقل بنیادوں پر کوئی ترقی اس وقت نہیں کی جائے گی جب تک کہ متعلقہ افسر نے مقررہ کم از کم سروس کی مدت مکمل نہ کی ہو، ٹریننگ میں شرکت نہ کی ہو اور اس طرح کے محکمانہ امتحانات پاس نہ کیے ہوں جو کہ وقتاً فوقتاً تجویز کیے جاتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں