میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت گرانے کیلئے کوئی کھیل کھیلنے کی ضرورت نہیں ،عمران خود گڑھاکھودرہے ہیں،ن لیگ

حکومت گرانے کیلئے کوئی کھیل کھیلنے کی ضرورت نہیں ،عمران خود گڑھاکھودرہے ہیں،ن لیگ

ویب ڈیسک
اتوار, ۷ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے عمران خان تسلیم کر لیں کہ انہیں جو مینڈیٹ ملا یا دلوایا گیا اس سے کام نہیں بنا اور نظام فیل ہو گیا ہے،حکومتی صفوں میں شامل سمجھدار لوگ وزیر اعظم عمران خان کو اپوزیشن سے بات کرنے کے لئے کہیں اور انہیںنئے انتخابات کے لیے آمادہ کریں،بہتر ہے عمران خان عدم استحکام کے بجائے خود ہی فیصلہ کرلیں، حکومتی اتحادیوں سے بھی گزارش کرتے ہیں ہماری بات پرغورکریں،ڈسکہ الیکشن پر رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ حکمران ووٹ چور ہیں،حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین مسلط کرنا چاہتی ہے، گزشتہ انتخابات میں حکومت کے پاس آر ٹی ایس اور اب ای وی ایم کا بٹن ہاتھ میں ہوگا، نیب کے ترامیمی آرڈیننس سے ثابت ہو گیا ہے کہ ساری دال ہی کالی ہے ،موجودہ دور میں پارلیمنٹ عملاً معطل ہے اور ریاست کا نظام آرڈیننسز کے ذریعے چلا جارہا ہے ، ایوان صدر آرڈیننس فیکٹری بنا ہوا اگر ہمارے پاس مطلوبہ تعداد پوری ہوتی تو صدر کا مواخذہ ہونا چاہیے تھا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارتی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پارٹی رہنمائوں سردار ایاز صادق ، مصدق ملک، اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف نہیںتکلیف پیکج دیا ہے، آج معیشت آئی سی یو میں پڑی ہوئی ہے ،موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے کہ مزید حکمرانی کرسکے اس لیے نئے مینڈیٹ کا حصول ناگزیر ہوچکا ہے۔این اے 133میں جان بوجھ کر عوامی احتساب سے بچنے کے لئے فرار اختیا رکیا گیا ، ایک شخص کو ٹکٹ جاری کر کے قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نام نہاد انتخابی اصلاحات کر رہی ہے ،ای وی ایم جو دنیا کے صرف دو ،ڈھائی ملکوں میں استعمال ہوئی وہاں کی آباد ی ایک کروڑ سے بھی زیادہ نہیں ہے جبکہ بڑے جمہوری ممالک میں ای وی ایم کا استعمال نہیں ہوتا ،گزشتہ انتخابات میں حکومت کے پاس آر ٹی ایس اور اب ای وی ایم کا بٹن ہاتھ میں ہوگا۔ڈسکہ کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ حکمران ووٹ چور ہیں ، ان کا اب ڈے اینڈ نائٹ ڈکیتی کا منصوبہ ہے لیکن سیاسی جماعتیں اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔آئین میں درج ہے کہ صدر مملکت آرڈیننس اس وقت جاری کرسکتے ہیں جب قانون سازی کے لیے حالات سازگار نہ ہوں تب نظام حکومت کا تسلسل برقرار رہے اس لیے آرڈیننس جاری کیا جاتا ہے لیکن ملک میں ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے،صدر مملکت انگوٹھا چھاپ بن گئے ہیں، ان کا تو مواخذہ ہونا چاہیے اور اگر ہمار ے پاس مطلوبہ تعداد ہوتی تو ایسا ہونا چاہیے تھا ۔ انہوںنے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس سے ثابت ہوگیا کہ یہ تو ساری دال ہی کالی نکلی ہے،نیب ترمیمی آرڈیننس میں حکومت کا فلسفہ ہے کہ خود کسی کے ہاتھ نہ آئو اور سیاسی مخالفین کو ہاتھ سے جانے نہیں دو۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ دنوں بھی ایک نوٹیفکیشن پر جھگڑا کیا ،پاکستان کا کوئی بھی ریاستی ادارہ حکومت کے شر سے محفوظ نہیں ۔ مسلم لیگ (ن)نے حکومت کے خلاف ایک روڈ میپ بنا لیا ہے جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ بھی اپنا فیصلہ کرچکی ہے، مسلم لیگ (ن) پہلے ہی مہنگائی کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے اور اس میں تیزی لائی جائے گی ، ہم گلی محلوں میں مہنگائی کا ماتم کرین گے ، قیمتوں کو کم کرنا اور اس میں توازن برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن وہ اپنا کام نہیں کر رہی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں