محکمہ ماحولیات ،سیپا افسران کور شوت طلب کرنا مہنگا پڑگیا
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا افسران کو اورنگی ٹائون میں رشوت طلب کرنا مہنگا پڑگیا، چھوٹے صنعتکاروں نے مل کر سیپا افسران کی پٹائی کردی،دونوں افسران کو وصولی کے احکامات مبینہ طور دہری شہریت رکھنے والے محمد کامران خان نے جاری کئے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹرجنرل نعیم مغل نے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خا کو خصوصی ٹاسک دے رکھا ہے کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں جاکر چھوٹے تاجروں اور کارخانہ داروں سے رشوت کی وصولی کرائے تاکہ ایک خطیر رقم خاموشی سے ایسے علاقوں سے بھی کمائی جائے جہاں کوئی پوچھ تاچھ کرنے والا نہیں ہے،محمد کامران خان کی ہدایات پر سیپا کے دو انسپکٹر فیصل ملک اور ذیشان راؤ اورنگی ٹاؤن کے علاقے بجلی نگر پہنچے، سیپا افسران نے گھروں میں قائم چھوٹی چھوٹی دستکاری کی صنعتوں کے مالکان اور اُن کی خواتین کو ہراساں کیا اور فی کارخانہ ایک لاکھ روپے سالانہ رشوت کا مطالبہ کیا، سیپا افسران نے چھوٹے صنعتکاروں کو دھمکی دی کہ ادائیگی نہیں کی تو اُن کے خلاف کام کی بندش کے نوٹسز تیار ہیں جن کے بعد پولیس کے ذریعے اُن کے کارخانے بند کرادیے جائیں گے۔تاجروں کے نمائندوں نے موقف اختیار کہ وہ تو بہت ہی چھوٹے پیمانے پر دستکاری کی مصنوعات بناتے ہیں جن سے نہ ہی کسی قسم کے فضائی اور نہ ہی آبی ماحول کو نقصان پہنچتا ہے، جبکہ شور کی سطح بھی قابل برداشت سطح تک ہوتی ہے۔ سیپا کے افسران نے اُن پر بجلی کی چوری کا الزام لگادیا، تاجروں نے کہا کہ بجلی کی چوری کے معاملے پر کارروائی کا اختیار تو کے الیکٹرک کو ہے جس کا جواب بھی وہ کے الیکٹرک کو ہی دیں گے جس پر دونوں انسپکٹر مشتعل ہوگئے اور تاجروں اور اُن کی خواتین کے ساتھ بدکلامی کی اور اُن کے کارخانے بند کرانے کی دھمکیاں دینے لگے، جس پر چھوٹے صنتعکاروں نے اہل علاقہ کے ساتھ مل کر انسپکٹر فیصل ملک اور ذیشان راؤکی پٹائی کردی، دونوں افسران نے مقامی تھانے میں تاجروں کے خلاف شکایت درج کرادی، جبکہ مشہور یہ کردیا کہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے، حالانکہ سندھ پولیس ایکٹ میں حالیہ ترمیم کے بعد بغیر شواہد کے کسی کے بھی خلاف ایف آئی درج نہیں کرائی جاسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق دونوں انسپکٹرز کے خلاف بہت سی فیکٹریوں سے بھتہ وصولی کی شکایا ت آچکی ہیں، جبکہ ایک بار کورنگی میں انسنریشن کی خدمات مہیا کرنے والی ایک کمپنی میں جاکر اُن کی دھمکیوں اور دھونس دھاندلی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔