سپریم کورٹ کو قوانین اور اداروں کے فیصلوں کے جائزہ کا اختیار ہے ، چیف جسٹس
شیئر کریں
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کو قوانین اور ریاستی اداروں کے فیصلوں کے جائزہ کا اختیار ہے ۔سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 200 سے زائد ممبران پر مشتمل وفد نے چیف جسٹس سے سپریم کورٹ میں ملاقات کی، ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد کی سربراہی میجر جنرل عاصم ملک نے کی۔چیف جسٹس نے شرکاء کو ملک میں انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور ضلعی عدالتوں کی کار کردگی ، عدالتی نظام اور آئینی اختیارات سے متعلق بریف کیا۔
چیف جسٹس نے وفد کے شرکاء کو پاکستان کے 1973 کے آئین سے متعلق بنیادی معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے آئینی ڈھانچے میں ملک کے تین ستونوں کو اختیارات تقویض کیے گئے ہیں۔ ریاست کے تینوں ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے اختیارات اور اہمیت اپنی جگہ اہم ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئینی اختیارات کے تحت سپریم کورٹ مقننہ اور انتظامی اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا خصوصی اختیار رکھتی ہے ، متاثرین کو تیز تر انصاف دلانے کے لیے ملک میں قدیم قوانین میں عہد حاضر کے مطابق تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔