میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، امریکی سفیر۔ افغانستان میں بھارتی کردار محدود کیا جائے، خواجہ آصف

پاکستان دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، امریکی سفیر۔ افغانستان میں بھارتی کردار محدود کیا جائے، خواجہ آصف

ویب ڈیسک
منگل, ۷ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد(بیورو رپورٹ) پاکستان میں متعین امریکی سفیرڈیوڈہیل کا کہنا ہے پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔اسلام آباد میں پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹریک ٹو مذاکرات کے چوتھے دور میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ پاکستانی قیادت نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرنے کا یقین دلایا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت سے افغانستان میں اقتصادی سطح پر ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا جائے۔امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ہمیں طالبان پر اس وقت تک دباؤ جاری رکھنا ہے جب تک وہ مذاکرات کی میز پر نہیں آجاتے اور خواتین کا احترام و اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہیں کرتے، جبکہ ٹرمپ حکومت تمام مسلح گروہوں کے ساتھ ایک ہی طریقے سے نمٹے گی۔ڈیوڈ ہیل نے خطے میں امریکی پالیسیز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نئی حکمت عملی علاقائی بنیادوں پر ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ اور اقتصادی خوشحالی میں اضافہ کرنا ہے۔ امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا ہے کہ بھارت پر پاکستان سے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ جبکہ پاکستانی قیادت نے افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں تیز کرنے کا یقین دلایا ہے ٗ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، ڈیوڈ ہیل نے خطے میں امریکی پالیسیز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی نئی حکمت عملی علاقائی بنیادوں پر ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ اور اقتصادی خوشحالی میں اضافہ کرنا ہے۔ دوسری جانب وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور د یتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اپنی نئی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے افغانستان میں بھارت کو دیے جانے والے کردار کو محدود کرے افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو تباہ کرنا ہوگا،پاکستان میں خود ساختہ دہشت گردوں اورمہاجرین کے مسائل سے نمٹنا ہے ،ہم ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان چاہتے ہیںپاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم وجود نہیں،امریکا کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا،پاکستان کے امریکا کے ساتھ طویل المدت تعلقات رہے ہیںہمیں نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے ،ایک تقسیم شدہ معاشرہ مفاہمتی عمل کو مشکل بنا رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پاک امریکا ٹریک ٹومذاکرات کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ امریکی سفیرڈیوڈہیل سابق سفارتکاروں بھی شریک ہوئے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خطے میں صورتحال پیچیدہ اور نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے ہم ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان چاہتے ہیں ایک تقسیم شدہ معاشرہ مفاہمتی عمل کو مشکل بنا رہا ہے۔ افغانستان میں حکومت اختلافات کا شکار جب کہ منشیات اور لا قانونیت عروج پر ہے، لہذا افغان مسائل کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جا سکتاخواجہ اصف کا کہنا تھا کہ ہمیں آبی مہاجرین کے مسائل افغانستان پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے نمٹنا ہے، تاہم امریکا کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا امریکا کو اپنی نئی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہو گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں