شناخت سے محروم ہوکر گمنامی میں جینا چاہتے ہیں نہ ہی مرنا، آفاق احمد
شیئر کریں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین آفاق احمد نے گزشتہ شب مہاجر مشاورتی کونسل کے ممبران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر کارکنان کے بلاجواز گرفتاریوں اور میری رہائش گاہ پر چھاپے کا مقصد میری شناخت سے دست برداری کے لیے دبائو بڑھانا ہے۔آفاق احمد نے جب اجلاس کے شرکاء سے رائے لی کہ کیا میری قوم کو اپنی شناخت سے دست بردار ہوکر گمنامی کی زندگی گزارنی چاہیئے تو شرکاء نے جذباتی انداز میں انکارکر کے زبردست نعرے بازی شروع کردی۔ آفاق احمد نے کہا ہم مہاجر لفظ سے دست بردار ہوکر اپنی قوم کو گمنامی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی ہر سازش کو خاک میں ملا دیں گے۔ہم گمنامی کی موت چاہتے ہیں نہ ہی زندگی، آفاق احمد نے کہا قوموں پر طاقت سے اپنے فیصلے مسلط کرنے کے بجائے حکومت اور حکومتی اداروں کو دلائل سے قائل کرنے یا قائل ہوجانے کی روش اختیار کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا میری قوم کا چہرہ منظم سازش کے تحت مسخ کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ میری قوم پڑھی لکھی مہذب قوم ہے، ہم تحریر تقریر دلائل کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی قوم کی طرف سے میں حکومت کو پیش کش کرتا ہوں کہ وہ میری قوم کے بچوں سے مناظرہ کرے اور انہیں لفظ مہاجر سے دست بردار ہونے پر قائل کرلیں۔میں مناظرے کی نتائج کی روشنی میں مستقبل کے فیصلے کرنے کا پابند ہوںگا۔ آفاق احمد نے کہا لندن میں بیٹھے کسی ایک شخص کی ملک دشمنی کی سزا پوری مہاجر قوم کو دی جارہی ہے، جو قابل مذمت ہے اور کسی قیمت قبول نہیں۔ہم1991ء سے ملک دشمن سرگرمی سے عوام اور حکمرانوں کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے ملک کے وزراء اور وزیر اعظم اور ان کی ہدایت پر ہماری ایجنسیوں کے اعلیٰ افسروں تک لندن میں ان کی کمین گاہوں پر سجدہ ریز ہوتے رہے ہیں۔ آفاق احمد نے کہا ہم تو 1991ء سے الطاف کی ملک دشمن سرگرمیوں کی راہ میں دیوار بنے رہے، لیکن2007ء میں اس ملک دشمن کی بھارت جاکر پاکستان کے خلاف زہر افشائی اور بھارت سے مدد مانگنے پر مہاجر قوم نے تو احتجاج کیا تھا،لیکن بھارت میں پاکستانی سفیروں کو فون کر کے اس تقریر کے بعد اس ملک دشمن کے اعزاز میں عشایے کا اہتمام کرنے کا حکم مہاجر قوم نے نہیں اس وقت کے حاکم پرویز مشرف نے دیا تھا۔ملک دشمن کی سرپرستی یا سپورٹ کرنے کی سزا اس کے بجائے میری قوم کو دی جارہی ہے۔ آفاق احمد نے شرکاء سے کہا کہ مردم شماری میں ایک منظم سازش کے تحت سندھ کے شہری، علاقوں کی آبادی کم کر کے دکھائی گئی، جو آبادی کے تناسب سے وسائل پر بننے والے ہمارے حق سے ہمیں محروم کرنے کی سازش ہے۔آفاق احمد نے کہا لندن میں مقیم ملک دشمن کی ہدایت پر جن دہشت گردوں نے میرے کارکنان کے قتل کیے انہیں انصاف کے کٹہیرے میں لانے کی بجائے سرکاری سرپرستی میں بننے والے ٹولے میں شامل ہونے پر انہیں قانون سے بالاتر بنایا جارہاہے، اس سرکاری ٹولے کے عہدیدار ٹی وی پر خود اعلانیہ کہہ رہے ہیں کہ جو ہمارے پاس آجاتا ہے اسے نہلا دھولا کر ہم اس کے گناہ دھو دیتے ہیں اور وہ پاک ہوجاتا ہے۔آفاق احمد نے کہا سیاسی وفاداریاں تبدیل کر کے اگرجرائم پیشہ افراد لٹیرے اور قاتلوں کے گناہ دھونے ہیں تو تمام عدالتوں کو بند کردیا جائے۔اور جیلو ں کو مسمار کر کے کھیل کے میدان بنا دیے جائیں۔آفاق احمد نے کہا کہ ملک اس وقت بیرونی سازشوں اور خطرات سے گھرا ہو ا ہے، یہ وقت عوام کو کمزور اور حقیر اور کم عقل سمجھنے کا نہیں۔انہیں عزت اور محبت دے کر متحد کرنے کا ہے، کیونکہ ملکوں کا دفاع ہتھیار نہیں قومیں کرتی ہیں، اگر وہ انتشار کا شکار ہوں تو ہتھیار بے معنی ہوجاتے ہیں۔آفاق احمد نے کہا سی پیک منصوبے کے دفاع اور مخالفت میں کراچی تختِ مشق بنے گا۔ہمیں اپنے اپنے خول میں بند رہنے کے بجائے متحد ہوکر اجتماعی جدوجہد کا جذبہ بیدار کرنا ہوگا، تاکہ حالات کا ملکر مقابلہ کیا جاسکے۔