میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈی چوک اور لاہور میں احتجاج،عمران خان پر بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ درج

ڈی چوک اور لاہور میں احتجاج،عمران خان پر بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ درج

ویب ڈیسک
پیر, ۷ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

پی ٹی آئی کے احتجاج کے تناظر میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کارکنوں پر لاہور میں بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ کرلیا گیا۔تھانہ اسلام پورہ میں ریاست کے خلاف بغاوت، دہشت گردی اور اقدام قتل کی سنگین دفعات کے تحت چئیرمین پی ٹی آئی ،رہنماؤں اور 200 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔مقدمے میں حماد اظہر ،سلمان اکرم راجا،غلام محی الدین، ایم پی اے شہباز، مسرت جمشید چیمہ، شیخ امتیاز، علی امتیاز، شبیر گجر سمیت دیگر رہنماؤں کو نامزد کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں غیر معمولی سہولیات حاصل ہیں، چئیرمین نے جیل کے اندر سے ان رہنماؤں کو ریاست کے خلاف تشدد پر اکسایا، جس پر ان رہنماؤں نے کارکنوں کے ساتھ ریاست مخالف نعرے بازی کی اور توڑ پھوڑ کی، کارکنوں نے کانسٹیبل بلال کو زخمی کیا، پولیس نے موقع سے 16 مشتعل کارکنوں کو حراست میں لیا، جن کے خلاف مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔علاوہ ازیں شہر میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کرنے پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف تھانہ ملت پارک اور ہنجروال میں بھی مقدمات درج کیے گئے۔اے ایس آئی عقیل کی مدعیت میں 20 کارکنوں کے خلاف تھانہ ہنجروال میں مقدمہ درج کیا گیا۔ ہنجروال پولیس نے گزشتہ روز کارکنوں کو احتجاج کیلئے نکلنے پر گرفتار کیا تھا۔تھانہ ملت پارک میں مقدمہ سب انسپکٹر حافظ عمران کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمہ 10 کارکنوں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا۔ادھر تھانہ ٹیکسلا پولیس نے بھی بانی پی ٹی آئی سمیت 300 افراد پر دہشتگردی و دیگر سخت ترین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے میں دیگر قائدین راجہ بشارت ،تیمور مسعود ،اجمل صابر راجہ ،ضیاد خلیق کیانی ، شہریار ریاض ، راجہ راشد حفیظ، اعجاز خان جازی ، ناصر محفوظ ، ایڈووکیٹ عقیل ، چوہدری امیر افضل ،راجہ شہباز ، عثمان ٹائیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔ ٹیکسلا پولیس نے 105 مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے احتجاج کے باعث مینار پاکستان اور اس کے اطراف کے راستوں کو کینٹنرز لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں