کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی تنظیم نو میں افغانستان کا کردار اہم
شیئر کریں
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی تنظیم نو میں افغانستان کا کردار اہم ہے۔پاک فوج کی جانب سے 2014 میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے شروع کئے گئے آپریشن ضرب عضب میں ٹی ٹی پی کا شیرازہ بکھر گیا۔دہشت گرد خود کو بچانے اور دوبارہ منظم ہونے کیلئے افغانستان منتقل ہوگئے، 2021 میں افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان نے فتح کا پرچم لہرایا، اس کے چند ہی گھنٹوں کے بعد ٹی ٹی پی پہلا گروہ تھا جس نے اس فتح کا جشن بھرپور انداز میں منایا۔17 اگست 2021 کو ٹی ٹی پی نے بیان میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کو عظیم فتح سے تعبیر کیا تھا، افغانستان میں فتح پر ٹی ٹی پی کے سرغنہ نور ولی محسود نے کہا کہ اب ٹی ٹی پی طالبان حکومت کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے کام کرے گی۔نور ولی محسود نے طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ سے وفاداری کے عہد کی تجدید اور طالبان کی غیرمشروط حمایت جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا تھا۔کابل میں طالبان کے کنٹرول سے ٹی ٹی پی کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اس کے جیل میں قید سیکڑوں دہشت گردوں کو رہائی مل گئی، جس سے اس کی طاقت میں اضافہ ہوگیا، رہائی پانے والوں میں بانی نائب سرغنہ مولوی فقیر محمد باجوڑی اور سابق ترجمان مفتی خالد بلتی جیسے سینئر سرغنہ بھی شامل تھے۔افغان طالبان کی قیادت بظاہر اپنے جنگجوؤں کی پاکستانی ریاست کیخلاف جنگ میں شامل ہونے کی حوصلہ شکنی کرتی ہے، افغان طالبان کے کچھ گروپ نظریاتی نقطہ نظر سے ٹی ٹی پی کی حمایت کو مذہبی اور قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔