چیئرمین نیب جاویداقبال کی مدت ملازمت میں توسیع
شیئر کریں
صدر مملکت عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیاجس کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی،صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے،صدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے، متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، احتساب عدالتوں کیلئے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا،نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی،پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے،مشترکہ مفادات کونسل،این ای سی،این ایف سی،ایکنک کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، سی ڈی ڈبلیو پی،پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔ بدھ کو صدر مملکت عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیاجس کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، احتساب عدالتوں کے لیے ججز کا تقرر تین سال کے لیے ہوگا۔صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے۔چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے، نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی۔آرڈیننس کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کے لیے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا، چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا، چیئرمین نیب اپنا استعفا صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔صدارتی آرڈیننس کے مطابق نیب قانون کا اطلاق وفاقی ، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے، ٹیکس سے متعلقہ معاملات نیب کیدائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے۔آرڈیننس کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل،این ای سی،این ایف سی،ایکنک کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، سی ڈی ڈبلیو پی،پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔یب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے نام سے جاری ہونے والے اس آرڈیننس کے تحت نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کو تمام اختیارات حاصل ہوں گے،نئے چیئرمین نیب کیلئے پرانے چیئرمین بھی امیدوار ہو سکتے ہیں،چیئرمین نیب صدر مملکت کو تحریری استعفیٰ بھجوا سکتے ہیں جبکہ چیئرمین نیب کو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔نئے آرڈیننس کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار ہوگا، چیئرمین نیب کے خلاف شکایت سپریم جوڈیشل کونسل سنے گی۔