میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لوگوں میں صبر نہیں ، 13ماہ ہوئے اور کہتے ہیں کدھر ہے نیا پاکستان ، عمران خان

لوگوں میں صبر نہیں ، 13ماہ ہوئے اور کہتے ہیں کدھر ہے نیا پاکستان ، عمران خان

ویب ڈیسک
پیر, ۷ اکتوبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے جو برے حالات ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے غریب، غریب ہوتا جارہا ہے اور امیر، امیر ہوتا جارہاہے ۔سارا ٹیکس غریب کے اوپر مہنگائی کر کے اکٹھا کرتے ہیں اور پیسے والے لوگ ٹیکس نہیں دیتے ، اس سے فاصلے بڑھتے جارہے ہیں اور اس نظام کے اندر اللہ تعالیٰ کی برکت نہیں آتی۔ جو ہم نیا پاکستان کہتے ہیں، نیا پاکستان ہو گا ہی ایک فلاحی ریاست جو ابھی تک نہیں ہوئی۔ لوگوں میں صبر نہیں ہوتا، 13ماہ ہوئے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کدھر ہے نیا پاکستان ۔ہمارے لئے آئیڈیل مدینہ کی ریاست ہے اور مدینہ کی ریاست پہلے دن نہیں بن گئی تھی ، جدوجہد شروع کی تھی اور ہمارے بنی نے ایک راستہ دکھایا تھا، آہستہ آہستہ لوگ تبدیل ہوئے تھے ، ذہن بدلے تھے ۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے سیلانی ٹرسٹ کی جا نب سے وزیر اعظم کے احساس لنگر پروگرام کے تحت لنگر خانہ کا افتتاح کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔لنگر خانہ میں روزانہ 600افراد کو مفت کھانا فراہم کیا جائے گا۔ عمران خان خان کا کہنا تھا کہ سیلانی ٹرسٹ جو کام کر رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے ۔ یہ بڑے خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں جو اس طرف لگ جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے فیز میں 112لنگر خانے کھولے جائیں گے اور اس کے بعد پورے ملک میں جہاں لوگوں کو روزگار نہیںمل رہا اور بھوک ہے وہاں لنگر خانے کھولیں گے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں کاروبار شروع نہیں ہوتا ، صنعت نہیں لگتی اور روزگار نہیں ملتا ، یہ تھوڑا مشکل وقت ہے اس میں ہم پوری کوشش کریں گے کہ لوگ بھوکے نہ رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کے حوالہ سے ہم اپنی یونیورسٹیوں میں پورے پی ایچ ڈی پروگرام رکھیں گے تاکہ لوگوں کو بتائیں تو صیح کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی۔مدینہ کی ریاست کے اندر ریاست نے ایک فیصلہ کیا کہ ہم نے اپنے کمزور طبقہ کی ذمہ داری لینی ہے جس کو فلاحی ریاست کہتے ہیں۔ جو قرآن میں کہا گیا ہے کہ ہم نے کیسے ریاست چلانی ہے وہ مدینہ کی ریاست تھی۔ان کا کہنا تھا ریاست کمزور طبقہ کا احساس کرتی ہے اور کامیابی اللہ تعالیٰ دیتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جو برے حالات ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے غریب غریب ہوتا جارہا ہے اور امیر امیر ہوتا جارہاہے ۔سارا ٹیکس غریب کے اوپر مہنگائی کر کے اکٹھا کرتے ہیں اور پیسے والے لوگ ٹیکس نہیں دیتے ، اس سے فاصلے بڑھتے جارہے ہیں اور اس نظام کے اندر اللہ تعالیٰ کی برکت نہیں آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کاروباری طبقہ کی مدد کر رہے ہیںتاکہ پیسہ جنریٹ ہو اور اس سے ٹیکس اکٹھا ہو اور وہ ہم کمزور طبقہ پر خرچ کریں جو چین نے کیا، اور اس سے جو پیسہ بنا وہ انہوں نے غربت کم کرنے پر خرچ کیا۔ ہم کاروباری طبقہ کی پوری مدد کر رہے ہیں، اس طرح صنعت کے شعبہ کی کسی نے مدد نہیں کی جس طرح ہم کر رہے ہیں۔ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارا کاروباری طبقہ اور بزنس کمیونٹی پیسہ بنائے ، منافع کمائے اور پھر اس میں سے ہم ٹیکس اکٹھا کریں اور پھر نچلے طبقہ پر خرچ کریں، یہ ہمارا موٹا اصول ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لئے بچوں کو قرضے دے رہے ہیں، خواتین اور دیہات کے لئے پورا پروگرام بنایا ہواہے ۔قرآن کی آئت ہے کہ میں کبھی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہیں کرتی۔لوگ بھی تبدیل ہوئے ، ذہن بھی تبدیل ہوئے اور آہستہ آہستہ تبدیلی آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ شرب بھی اللہ تعالیٰ نے ختم کی تو تین مرحلوں میں کی۔ملک بدلے گا اور 70سال سے ہم غلط طرف لگے ہوئے ہیں ، لوگ دیکھیں گے کہ تبدیلی کیسے آتی ہے ۔ جب ہم اپنے کمزور طبقہ کی مدد کریں گے تو ملک میں تبدیلی آئے گی۔ہم آہستہ آہستہ پولیس کا انظام تبدیل کر رہے ہیں تاکہ تھانوں میں ظلم نہ ہو۔ریاست میں بے برکتی آتی ہے جب لوگ بھوکے سوئیں۔ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام میں ہر ماہ ہم نئی نئی چیزیں لے کر آئیں گے جس میں ہم نچلے طبقہ کی مدد کریں ۔ وزیر اعظم کے احساس پروگرام اور فلاحی تنظیم سیلانی ٹرسٹ کے درمیان معاہدے کے بعد سیلانی ٹرسٹ پورے ملک میں112احساس سیلانی لنگر خانے کھولے گا۔ اس موقع پر احساس پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں