کسی کو قتل کا فتویٰ دینے کی اجازت نہیں، جہاد ریاست کا کام ہے، وزیر داخلہ
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ)وفاقی وزیر برائے داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی ملک ہے اس میں کسی کو اجازت نہیں کہ وہ کسی کے لئے قتل کا فتویٰ دے ریاست کا فرض ہے کہ وہ بتائے کہ جہاد کہاں فرض ہے اگر سوشل میڈیا پر کوئی کسی کے قتل کا فتوی دے گا تو اس کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی جھل مگسی درگاہ میں خودکش حملے کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور شہداء کے خاندان کے لئے صوبائی حکومت سے مل کر امداد کا بھی اعلان کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پالیسی بیان دیتے ہوئے کیا احسن اقبال نے کہا کہ یہ واقعہ کی ہم مذمت کرتے ہیں ہمارے 2لاکھ سے زائد فوجی جوان مغربی بارڈر پر کام کر رہے ہیں پہلے ردالفساد ہوا دہشتگردی میں کمی واقہ ہوئی ہے لیکن اب یہ دشمن سے ہدایات لے کر آتے ہیں سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں لیکن اس طرح کے بزدلانہ کارروائیوں سے ہمیں شکست نہیں دے سکتے ہم نے نفرت کے بیج کو ختم کرنا ہے تاکہ بھائی چارے سے رہ سکیں اس واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے صوبائی حکومت سے مل کر ان کی مدد کا بھی اعلان کیا جائے گا، ضروری بھی اقدامات اٹھائیں جائیں گے قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات بل کو اسی حالت میں بحال کیا ،جو 2013میں تھا تمام لوگوں نے اپنی تجاویز دیں یہ تجاویز کمیٹی سے ہو کر اس ایوان میں پیش کی گئیں پوری عوام کے سامنے ویب سائیٹ پر ڈالی گئیں جب یہ رپورٹ یہاں آئی اس میں تمام پارٹیوں کے لوگ شامل تھے خاتمہ نبوت پر ہر مسلمان کا عقیدہ ہے اس میں کسی قسم کا شک نہیں تاکہ ہمارے درمیان کسی قسم کا فساد نہ ہو سکے، لیکن ہمارے معاشرے میں عدم برداشت اور مذہب کے نام پر فتوے دیئے جاتے ہیں یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان پارلیمنٹ آئین کے اندر اسلام کے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہونے دے گی اور اسلامی نظریاتی کونسل ہے یہ آئین پارلیمنٹ کو اجازت دیتا ہے وہ بتائے کون مسلمان کون کافر ہے لیکن گلی محلوں میں کسی کو اجازت نہیں کہ وہ یہ کہہ دے کہ یہ کافر ہے اور یہ واجب القتل ہے پاکستان اسلامی ملک ہے اس میں کسی کو اجازت نہیں کہ وہ کسی کے لئے قتل کا فتویٰ دے ریاست کا فرض ہے کہ وہ بتائے کہ جہاد کہاں فرض ہے اگر کسی مسجد میں بیٹھ کر یہ فتوے دیئے گئے تو ہم انتشار کا شکار ہوں گے اور ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہو گی۔