محکمہ ماحولیات،کروڑوں کا غبن ، اخراجات کا ریکارڈ مرتب نہیں
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں 2 سال کے دوران کیش بوک کا ریکارڈ مرتب نہ کرنے کا انکشاف۔ 20 کروڑ روپے سے زائد کا ریکارڈ نہ بنانے سے اخراجات کی تصدیق نہ ہو سکی۔ کروڑوں روپے کے غبن کا خدشہ۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے مالی سال 2021 سے لے کر 2023 تک 20 کروڑ 60 لاکھ روپے کا خرچہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن بھاری اخراجات کے باوجود کیش بوک کا ریکارڈ مرتب نہیں کیا گیا۔ سیپا ہیڈکوارٹر میں دو سالوں کے دوران کے کیو 2039 میں 16 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ سیپا ہیڈکوارٹر نان کیڈر ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل کے ماتحت کام کرتا ہے۔ سیپا کے لا انفورسمنٹ ونگ میں 90 لاکھ روپے کے اخراجات ظاہر کئے گئے ہیں۔ سیپا کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ونگ میں 30 لاکھ اور ڈیٹا آرکائیو سیل میں 40 لاکھ روپے خرچ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے وہکیولر امیشن کنٹرول نے 2 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ وہکیولر امیشن کنٹرول پروگرام کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی سمیت صوبے کے بڑے شہروں میں گاڑیوں۔ رکشا کے دھواں چھوڑنے پر کارروائیاں صرف نمائشی ہیں۔ کراچی اور حیدرآباد میں گاڑیوں کے اخراج اور زہریلا دھواں خارج کرنے کے باعث شدید ماحولیاتی اثرات پیدا ہو رہے ہیں۔ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) ہیڈکوارٹر سمیت دیگر دفتروں میں کروڑوں روپے کے اخراجات کا کیش بوک کا رکارڈ مرتب نہ کرنے کے باعث اخراجات کی شفافیت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور کروڑوں روپے کا غبن خارج از امکان نہیں۔ اعلی حکام نے تحریری طور پر کیش بوک کا رکارڈ مرتب نہ کرنے کے متعلق سیپا حکام کو آگاہ کیا جس پر سیپا افسران نے آگست 2023 میں بتایا کہ کیش بوک کا رکارڈ مرتب کیا گیا ہے۔ لیکن محکمہ ماحولیات کی ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی نے دسمبر 2023 میں ڈی ڈی او کو ہدایت کی کہ کیش بوک کو اپڈیٹ کیا جائے اور 21 دن میں کیش بوک کا رکارڈ اعلیٰ حکام کو پیش کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیپا میں کیش بوک کا رکارڈ ماضی میں بھی مرتب نہیں کیا گیا جس پر سیپا افسران کی سرزنش ہوئی تھی۔