میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشتگردی کیخلاف اب عالمی برادری ’’ڈومور‘‘ کرے، اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار ہمیں نہ ٹھہرایا جائے، آرمی چیف

دہشتگردی کیخلاف اب عالمی برادری ’’ڈومور‘‘ کرے، اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار ہمیں نہ ٹھہرایا جائے، آرمی چیف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۷ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک/ خبر ایجنسیاں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، لیکن کہا جارہا ہے ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، لیکن ہم نے بہت ’ڈو مور‘ کر لیا، اب دنیا کی باری ہے۔جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ’یوم دفاع‘ کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’آج میں شہدائے وطن کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں، شہدا کا خون ہم پر قرض ہے، جو قومیں اپنے شہداء کو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ نظریاتی ہے جس میں کامیابی کے لیے قوم کا جذبہ اور تعاون ضروری ہے، فوج دہشت گردوں کو ختم کرسکتی ہے، لیکن انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری ردالفساد کا سپاہی ہو، جبکہ جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد جو کچھ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے، میں بھٹکے ہوئے لوگوں سے بھی کہوں گا کہ وہ جہاد نہیں فساد کر رہے ہیں جس سے وطن اور خود ان کے لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے، دشمن جان لے کہ ہم کٹ مریں گے مگر ملک کے ایک، ایک انچ کا دفاع کریں گے، ہم نے بہت نقصان اٹھالیا، اب دشمن کی پسپائی کا وقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے ملک کے جھنڈے کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں، اپنے یقین، اپنے ایمان اور اپنی روایات کے لیے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی بھی مذہب، فقہ، ذات یا لسان کی بنیاد پر ہماری بنیادیں کھوکھلی کرے۔انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن ان قربانیوں کے باوجود کہا جارہا ہے کہ ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا، کیونکہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے اور ہم اس مسلط کردہ جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری بقا کی جنگ ہے، عالمی طاقتیں اگر اس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کر سکتیں تو اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ہمیں نہ ٹھہرائیں، آج کا پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے، ہم نے بہت ڈو مور کرلیا، اب میں دنیا سے کہتا ہوں کہ ڈو مور۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دشمن کی ان تدابیر پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے جہاں وہ بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن میں ان تمام ملک دشمن عناصر کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم پوری توجہ کے ساتھ ان کے گھناؤنے عزائم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’دشمن کی ان کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نشانہ بنایا جائے اور اس طرح پاکستان کے عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاک، چین دوستی پر بھی ضرب لگائی جائے۔مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ ‘بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر موجود لاکھوں نوجوانوں کی پرامن جدوجہد پاکستان یا آزاد کشمیر سے دراندازی کی محتاج نہیں، یہ امر بھارت کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اس مسئلے کے دیرپا حل کے لیے پاکستان کے خلاف گالی اور کشمیریوں کے خلاف گولی کے بجائے سیاسی و سفارتی عمل کو ترجیح دے۔ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اس مسئلے کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کے لیے اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس حق سے محروم نہیں کر سکتی۔امریکا سے متعلق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’امریکا کے ساتھ حالیہ تعلقات پر قوم کے جذبات بہت واضح ہیں، ہم امداد نہیں عزت اور اعتماد چاہتے ہیں، ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے، ہم امریکا اور نیٹو کے ہر اس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں بلعموم اور افغانستان میں بالخصوص امن کی راہ ہموار ہو، تاہم ہمارے سلامتی سے متعلق خدشات کو بھی حل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے افغانستان کو بھی اپنی بساط سے بڑھ کر سہارا دینے کی کوشش کی، لیکن ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑ سکتے، ہم نے نیک نیتی سے افغانستان میں مذاکرات اور امن کی کوشش کی، تاہم افغانستان ایک خود مختار ملک ہے جو اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آج بھی افغان دھڑوں کا راستہ صرف جنگ کی طرف جاتا ہے تو ہم اس جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے، تاہم ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ مکمل غیر جانبداری کے لیے افغان مہاجرین کی جلد اور باعزت واپسی میں مدد کریں اور اپنی سرحد کی مکمل حفاظت کریں، اس سلسلے میں ہم سرحد پر 2 ہزار 600 کلومیٹر کی باڑ لگا رہے ہیں اور 900 سے زائد پوسٹیں اور قلعے اس کے علاوہ ہیں۔قبل ازیں ’یوم دفاع‘ کی خصوصی تقریب کے پہلے حصے میں پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت جبکہ دوسرے حصے میں شہداء کی داستان پیش کی گئی۔خصوصی تقریب میں پاکستان کی 70سالہ تاریخ سے متعلق دستاویزی فلم دکھائی گئی، جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا بھی ذکر کیا گیا۔تقریب میں پاک فوج کے چاق و چوبند دستے کی روایتی پریڈ بھی پیش کی گئی۔تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر دفاع خرم دستگیر، وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ بھی شریک تھے۔دیگر وفاقی وزراء ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفرالحق بھی تقریب میں شریک تھے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب، پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ، ایئر چیف، نیول چیف، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف، جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی اور دیگر ممتاز شخصیات بھی تقریب میں شرکت کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں