میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں نالوں کی صفائی پر تجربات جاری، نتائج صفر

کراچی میں نالوں کی صفائی پر تجربات جاری، نتائج صفر

ویب ڈیسک
جمعه, ۷ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ۔اسلم شاہ)برسات کے موقع پر کر اچی کے بلدیاتی اور شہری اداروں کے ساتھ ساتھ صوبائی او روفاقی حکومت کے بھی نت نئے تجربات جاری ہے۔جس سے شہریوں میں اضطراب کے علاوہ ایک انجانا خوف بھی پید اہوگیا ہے۔ کراچی میں 21میونسپل فنکشن اور 17لینڈ کنٹرول ادارے بیک وقت کام کررہے ہیں ۔دنیا میں کراچی واحد شہر بن گیا ہے جس میں سیوریج کے کام کی نگرانی ایک الیکٹرونک انجینئر کراچی کررہے ہیں جو واٹر اینڈسیوریج بورڈ میں فرائض اداکررہے ہیں۔ سعید شیخ کو گریڈ 19 میں حال ہی میں بطور چیف انجینئر سیوریج تعینات کیا گیا ہے۔ وہ صوبائی، وفاقی حکومت کے اجلاسوں کے علاوہ عسکری اداروں میں پیش ہورہے ہیں۔ سابق منیجنگ ڈائریکٹر اسداللہ خان نے گریڈ 20کے سینئر افسر محمد سلیم کو ہٹاکراُنہیں تعینا ت کیا تھا ۔ محمد سلیم اگلے سال اگست میں ریٹائر ہوجائیں گے ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے علاوہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے فرائض میں کراچی کے صفائی ستھرائی کے علاوہ سسٹم واٹر ڈرین کی صفائی کے اختیار ات بھی شامل ہیں ، لیکن 38 برساتی نالوں کی صفائی کا کنٹرو ل بلدیہ عظمی کراچی کے پاس موجود ہے ،اوردیگر برساتی نالوں کا کنٹرول ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (DMC)کے ہاتھوں میں ہیں۔ حال ہی میں ورلڈ بینک کی آڑ میں کراچی کے 38برساتی نالوں کی صفائی اور کچرے کوتلف کرنے کا براہ راست کنٹرول سندھ حکومت نے بلدیہ عظمی کراچی سے چھین کراپنے ہاتھ میں لے لیا تھا جس پر اخراجات کا تخمینہ ساڑھے چار ارب روپے لگایا گیا ہے ، اختیارات اور فنڈز پرکنٹرول کی وجہ رشوت کمیشن اور کک بیک بتائی جارہی ہے۔ اس سارے کھیل کے تمام الزامات صوبائی سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ پر لگائے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی اداروں کو چارسالوں میں پہلی بار436ملین برساتی نالوں کی صفائی کی مد میں ادا کرچکی ہے۔ واٹرکمیشن کی ہدایت پر 500ملین روپے نالوں کی صفائی پر جاری کیے گئے تھے۔مگر اس کے باوجود کچرا اٹھاکر ٹھکانے نہیں لگایا جاسکا،تحریک انصاف کے وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شیپنگ علی زیدی گزشتہ سال نالوں کی صفائی پر بہت جوش دکھا چکے ہیں۔تب اُنہوں نے نالوں کی صفائی نہ ہونے کی ذمہ دار سندھ حکومت کو قرار دیا تھا۔ ایف ڈبلیو او کے ذریعے14کروڑروپے ضائع کیے جانے کے بعد اب وفاقی حکومت نے ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ اچانک چار نالوں کی صفائی کا کام اپنے ذمے لے لیا ہے۔ جس میں سے گجر نالے ، منظور کالونی نالے کی صفائی پر کام شروع ہو چکا ہے۔ اور سیکٹروں ہیوی گاڑیوں اور عسکری اداروں کے اہلکاروں کو مامور کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے ایک ارب روپے سے زائد فنڈ ز مختص کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ شہری پلاننگ کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ برساتی نالوں کی صفائی کا معاملہ تین مختلف امور سے جوڑے ہوئے ہیں کراچی کی منصوبہ بندی نہیں یا ماسٹر پلان موجود نہیں جبکہ جاپان کی تنظیم جائیکا نے پانی اور سیوریج کا ماسٹر پلان تشکیل دیدیا تھا جس کی صوبائی سیکریٹر ی بلدیات کے دفتر میں میں 10سالوں سے فائلیں گرد میں پڑی ہوئی ہیں ، دوسرا نالوں کے اطراف تجاوزات کا خاتمہ ضروری ہے ، تیسرا کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرا اٹھانے کا کام سو فیصد کرنے سے قبل نالے صاف نہیں ہونگے۔ اس کے علاوہ حکومت سندھ پلاسٹک تھیلیوں پر عائد پابندی پر سختی سے عمل کرائے ۔اس سے قبل نالوں کی صفائی کے نتائج نہیں ملیں گے۔ واضح رہے کہ کراچی میں 209یونین کونسل، 36یونین کونسل (دیہی)،6ضلعی بلدیات، 6کنٹونمنٹ بورڈز، سول ایوی ایشن، پاکستان ریلوے ، پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان اسٹیل ملز،مارکیٹ کمیٹی،سائٹ لمیٹڈ، کوآپرٹیو سوسائٹیز اوربلدیہ عظمی کراچی بیک وقت میونسپل فنکشن کنٹرول کررہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں