گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے مشینری ،لوہا ،مال کے بعد اب نشانہ اسٹیل ملز کی اراضی
شیئر کریں
کراچی(رپورٹ:جوہر مجید شاہ)گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے پاکستان کی بیک بون اسٹیل ملز کی مشینری ،لوہا ،مال کے بعد اب پھر نشانہ اسٹیل ملز کی اراضی، کھربوں روپے کی لوٹ مار کا بے ہنگم سلسلہ جاری، راشی انتظامیہ نے محکمہ جاتی بائی لاز کو روندتے ہوئے سوئی سدرن کو فروخت کیلئے نیلامی کی بولی لگا دی، اونے پونے فروخت کے پیچھے کروڑوں کی بندر بانٹ کا کھیل رچایا جا رہا ہے، سرکاری خزانے کو آمدنی کی مد میں اربوں کا ٹیکا، واضح رہے کہ اسٹیل ملز سے متعلق ایک معاہدہبائی لاز کے تحت جو کہ 1974 میں عمل پزیر ہوا اسٹیل ملز کی اراضی کسی بھی صورت کسی بھی ادارے شخص کو ناقابل فروخت ہے، اراضی کا استعمال اسٹیل ملز کیلئے وقف ہے، اراضی کی سوئی سدرن گیس کمپنی کو غیرقانونی فروخت کو لیکر مقامی کھاتے دار میدان میں کود پڑے، سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر ،یاد رہے کہ ملکی معیشت میں مرکزی کردار ادا کرنے والا ادارہ سیاسی اجارہ داری بددیانتی چوری چکاری لوٹ کھسوٹ کھینچا تانی سمیت یونین بازی کی نذر ہوگیا، مختلف بیل پیکج بھی اسٹیل ملز کو سہارا نہ دے سکے، پیپلز پارٹی، ن لیگ،تحریک انصاف کی حکومتیں اسٹیل ملز کی بحالی اور مختلف ممالک سے اس کے حوالے سے مذاکرات کا منجن بیچتے رہے، مگر عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، اسٹیل ملز سے ملازمین کی کثیر تعداد کوگولڈن شیک ہینڈکے نام پر فارغ کیا گیا، مگر علاج کیساتھ مرض بڑھتا گیا آج اسٹیل ملز کے اثاثہ جات کی لوٹ سیل وہ بھی چوری کے ذریعے اپنے عروج پر ہے، کسی دور میں پاکستان کی شان و شوکت آج دم مرگ پر ہے اسٹیل ملز کی تباہی حکمرانوں کی قوم اور وطن سے محبت کا کھلا ثبوت ہے، یاد رہے کہ ملازمین کو سال میں 3بونس دینے والا ادارہ آج آخری سانسیں لے رہا ہے، بچی کھچی مشینری لوہا قیمتی دھاتوں کیساتھ اراضی بھی خونی مافیاکے بے رحم پنجوں میں جکڑ دی گئی ایسا محسوس ہوتا ہے سب کچھ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا جارہا ہے، مقامی تھانہ بھی بہتی گنگا میں اشنان کرتا رہا اور کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ اسٹیل ملز کی ہزاروں ایکڑ اراضی لینڈ مافیا نے اب تک ٹھکانے لگا دی ہے اربوں کھربوں روپے کی سرکاری اراضی سرکاری سرپرستی میں قبضہ ہوچکی اور مزید اراضی کو ٹھکانے لگانے کا غیرقانونی دھندا جاری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلی سندھ گورنر سندھ وفاقی وزیر صنعت سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔