میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دعا زہرا کا والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم

دعا زہرا کا والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم

ویب ڈیسک
منگل, ۷ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا ، عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیج دیا۔پیرکودعا زہرہ اور اس کے مبینہ شوہر ظہیر کوپولیس کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے دو روز میں اس کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔دعا زہرہ بازیابی کیس کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے آغاز پر دعا کے والد کے وکیل الطاف کھوسو نے کہا کہ لڑکی کی عمر کم ہے اغوا کا مقدمہ درج کرایا ہوا ہے۔وکیل الطاف کھوسو نے بتایا کہ دعا کے برتھ سرٹیفیکیٹ میں تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے، اس وقت دعا کی عمر 14 سال اور کچھ دن ہے۔عدالت کا ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ لاہور میں کیا کیس ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ میں لڑکے کے والدین نے ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شادی وہاں ہوئی ہے، بچی اپنی مرضی سے گئی ہے یہاں اس صوبے میں کوئی جرم نہیں ہوا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے دعا زہرہ اور ظہیر کو پیش کرنا ہے۔جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ ابھی لڑکی بیان دے گی اغوا کا مقدمہ ختم ہو جائے گا، عدالت نے دعا زہرہ سے حلف لینے کی ہدایت کر دی۔دعا زہرہ نے عدالت میں کہا کہ میرا نام دعا زہرہ ہے والد کا نام مہدی کاظمی ہے۔عدالت نے سوال کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے، دعا نے جواب دیا کہ 18سال عمر ہے، ظہیر کے ساتھ رہتی ہوں، مکان کا نمبر پتہ نہیں ہے۔عدالت نے کہا کہ آپ کے والد نے کہا ہے کہ ظہیر نے آپ کو زبردستی اغوا کیا ہے، دعا نے جواب میں کہا کہ نہیں مجھے اغوا نہیں کیا ہے۔عدالت نے پھر سوال کیا کہ آپ کو کہاں سے بازیاب کرایا ہے، جواب میں اس نے بتایا کہ مجھے چشتیاں سے بازیاب کرایا گیا ہے، دعا زہرہ نے عدالت میں کہا کہ میں ظہیر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست تو غیر موثر ہوچکی ہے، بچی ہمارے سامنے کھڑی ہے وہ خود کہہ رہی ہے کہ اغوا نہیں کیا گیا۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ظہیر کو ہماری حفاظتی تحویل میں دیا جائے، جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ ملزم ظہیر کی کسٹڈی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عدالت نے دعا زہرہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے والدین سے ملنا چاہتی ہیں، دعا نے جواب دیا کہ مجھے نہیں ملنا ہے۔دعا کے والد کے وکیل الطاف کھوسو نے کہا کہ 10 منٹ کے لیے والدین کو ملنے کی اجازت دی جائے، جسٹس جنید غفار نے کہا کہ بچی نہیں ملنا چاہ رہی تو ہم کیسے حکم دے دیں۔جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہم لڑکی کے میڈیکل کرانے کا حکم دے رہے ہیں، اگر لڑکی ملنا نہیں چاہتی ہے تو ہم کیسے زبردستی کر سکتے ہیں، والدین کھڑے ہیں پریشان ہیں مگر ہم نے قانون کو دیکھنا ہے۔عدالت میں دیئے گئے بیان کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے تفتیشی افسر کو عمر کے تعین کی ہدایت کردی اور کیس کی مزید سماعت 8 جون تک ملتوی کردی۔اس سے قبل پولیس نے دعا زہرہ کے عدالت میں موجود والدین کو بیٹی سے ملوانے سے انکار کر دیا۔پولیس نے کہا کہ عدالتی احکامات کے بعد دعا زہرہ سے ملاقات کرائی جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں