محکمہ لائیواسٹاک ،امریکاسے درآمدہ کروڑوں کے قیمتی بیل معمہ بن گئے
شیئر کریں
محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز سندھ کے آمریکا سے درآمد کئے گئے کروڑوں کے قیمتی بیل معمہ بن گئے، ڈی جی اینیمل ہسبینڈری ڈاکٹر نذیر کلہوڑوکی موجودگی کے دوران بیل گم ہونے یا مرنے کے اطلاعات پر شکوک و شبہات بڑھ گئے، افسران میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز سندھ نے گذشتہ برس کراچی کے علاقے کورنگی میں سیمن پروڈکشن یونٹ قائم کرکے آمریکا سے تقریبن 15 بیل درآمد کئے،بیل کی درآمد پر15 کروڑ روپے خرچ کئے گئے، بیل کے کراچی پہنچتے ہی ایک بیل ایئرپورٹ پر مرنے کا دعویٰ کیا گیا، گذشتہ برس دسمبر میں قیمتی بیلوں کو مناسب خوراک فراہم نہ کرنے کے باعث 2 بیل مرگئے، جس پر محکمہ لائیو اسٹاک کے افسران نے یونٹ کے انچارج ڈاکٹر طاہر خانزادہ کو معطل کرکے گریڈ 18کے افسر ڈاکٹر زاہد حسین پنہور کو یونٹ کا نیا انچارج تعینات کیا،گریڈ 19 کے افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر مظفر وگھیو کو بھی معطل کیا گیا،جبکہ قیمتی بیل مرنے کے بعد سیمن پروڈکشن یونٹ کراچی میں 3 شفٹ قائم کرکے اضافی ڈاکٹر ز تعینات کئے گئے لیکن موجودہ ڈائریکٹر جنرل اینیمل ہسبینڈری ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کی موجود گی کے دوران مزید 5 بیل مرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، اچانک سے 5 بیل مرنے کے دعوے کی شک کی نظر سے دیکھا جارہا ہے کہ آمریکا سے درآمد کئے قیمتی بیل محکمے کی کالی بھیڑوں نے بااثر افراد کے حوالے کردیا ہے، سیمن پروڈکشن یونٹ کے افسران سے یونٹ میں بیل کی موجودگی کے بارے میں رابطاکیا گیا لیکن انہوں نے یونٹ میں بیل کے موجودگی کے اعدادوشمار ظاہر کرنے سے انکار کردیا ، جبکہ ڈی جی اینیمل ہسبینڈری ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے قیمتی بیل مرنے کے باوجود افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ دوسری جانب آمریکا سے درآمد کئے گئے قیمتی بیل کے مرنے یا گم ہونے کے معاملے پر وزیرلائیو اسٹاک عبدالباری پتافی کو پیغام ارسال کیا گیا لیکن انہوں نے بھی معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔ واضح رہے کہ آمریکا سے درآمدکئے گئے قیمتی بیلز کے ذریعے سندھ بھر گائے کے نسل کی افزائش کے لئے سیمن فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن بیل مرنے یا گم ہونے کے باعث سندھ میں سیمن پنجاب کے نجی فارمز کے سیمن استعمال کئے جاتے ہیں۔