پی ٹی آئی میں استعفوں اوربائیکاٹ کے معاملے پراختلافات
شیئر کریں
وزیراعظم کے انتخاب کے دوران ووٹنگ کا بائیکاٹ اورقومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پرپی ٹی آئی میں اختلافات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق کئی اراکین نے کہاکہ وہ کون تھا جس نے وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پرووٹنگ سے بائیکاٹ کا مشورہ دیا؟،وہ کون تھا جس نے قومی اسمبلی سے استعفوں کی تجویزدے کرفیصلہ کروایا؟۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی نے سوالات اٹھانا شروع کردئیے،ارکان قومی اسمبلی نے استعفوں سے متعلق پارٹی کے فیصلے پرتحفظات کا اظہارکردیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے اکثریتی ارکان قومی اسمبلی میں واپسی کے خواہشمند ہیں ۔پی ٹی آئی ارکان نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم انتخاب کے لیے ووٹنگ کے بائیکاٹ اورقومی اسمبلی سے استعفوں کی تجویزدینے والی شخصیت کوسامنے لایا جائے۔ذرائع کے مطابق وہ کون تھا جس نے پارٹی کو غلط مشورہ دے کر سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا، ہمیں قومی اسمبلی میں واپس جا کر حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق ووٹنگ کے بائیکاٹ کا مشورہ دینے والے سے متعلق عامر ڈوگر بھی لاعلم نکلے ۔ عامر ڈوگر نے کہاکہ بائیکاٹ نہ کیا جاتا تو راجہ ریاض اور دیگر منحرف ارکان ڈی سیٹ ہو چکے ہوتے۔ ذرائع کے مطابق اکثریتی ارکان نے رائے دی کہ ہم نے قومی اسمبلی کا محاذ چھوڑ کر غلطی کی، اکثریتی ارکان کی رائے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے ارکان نے پارلیمانی پارٹی اجلاس بلانے کی دہائی دی اور کہاکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلا کر سب کو موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔ پی ٹی آئی اراکین نے کہاکہ سیاسی خودکشی کی گئی، آئندہ الیکشن میں کون ووٹ دے گا، پی ٹی آئی کے متعدد ارکان قومی اسمبلی میں واپس جانے کیلئے پرتولنے لگے۔