فیصل بینک صارفین کے کھاتوں کی جانچ پڑتال میں قانونی بے ضابطگیاں
شیئر کریں
( رپورٹ / سید منور علی پیرزادہ )معروف مالیاتی ادارے فیصل بینک لمیٹڈ میں صارفین کے کھاتوں کی جانچ پڑتال میں بے قاعدگیوں ،بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ، فراڈ رسک مینجمنٹ یونٹ برسوں گزر جانے کے باوجود فراڈیوں کا پتا لگانے میں ناکام رہا ، شعبہ آڈٹ کو بھی بینک سے کی جانے والی جعلسازیوںاور اندرون خانہ ملی بھگت کا پتا نہیں لگا ، سادہ لوح افراد کے شناختی کارڈ پر منظم گروہ جعلسازی سے بھاری قرض حاصل کرچکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیصل بینک لمیٹڈ کی ملک بھر کے 270 شہروں میںشاخیں 551 قائم ہیں ، جہاں مالیاتی امور سے متعلق سروس فراہم کی جاتی ہے ۔ بینکوں سے متعلق اسٹیٹ بینک کے مروجہ قوانین کی تحت تمام مالیاتی ادارے صارفین کو اپنی خدمات پیش کرنے کے پابند ہیں لیکن فیصل بینک لمیٹڈ میں صورتحال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے ، اس ضمن میں انتہائی ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل بینک لمیٹڈ سے قرض حاصل کرنے کے لیے منظم انداز میں جعلسازی کی گئی ہے ، جس میں بینک ملازمین کے ملوث ہونے اور اعلیٰ انتظامیہ کی غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، ذرائع کے مطابق جعلسازی سے قرض حاصل کرنے والا گروپ پہلے مرحلے میں قرض حاصل کرنے کے جعلی دستاویزات تیار کرتے ہیں بعد از قرض جاری کرنے والے شعبے کی ملی بھگت اور برانچ منیجر کی ملی بھگت سے جعلی شناختی کار ڈ پر فیصل بینک کی کسی بھی برانچ میں اکاؤنٹ قائم کرواکر قرض کی رقم حاصل کرلی جاتی ہے ، اس طرز پر ہونے والے منظم فراڈ کے شواہد موجود ہیں تاہم المیہ تو یہ ہے کہ بینک کے شعبہ آڈٹ اس طرز کی جعلسازیوں کا پتا نہیں لگا سکا تو دوسری جانب بینک میں قائم فراڈ رسک مینجمنٹ یونٹ کی کارکردگی بھی مشکوک ظاہر ہورہی ہے ، جسے اب تک یہ معلوم نہیں چلا کہ وہ کون سا منظم گروہ ہے جو سادہ لوح افراد کے جعلی دستاویزات پر بینک عملے کی ملی بھگت سے قرض حاصل کرتا رہا اور یہ سلسلہ کب سے جاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی شناختی کارڈ کے علاوہ بوگس دستاویزات میں مختلف بینکوں کے جعلی بینک اسٹیٹمنٹ کو بھی استعمال کیا ہے ، قواعد وضوابط کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے جعلی کھاتے قائم کیے گئے ، جعلسازی سے قرضوں کا اجراء کیا گیا ، ذرائع کا دعوی ہے کہ اگر درست انداز میں چھان بین کا سلسلہ شروع کیا جائے توسینکڑو ں جعلی کھاتوں اور جعلسازی سے لیے جانے والے کروڑوں روپے کا پتا لگ سکتا ہے ۔