انتخابی اور جمہوری عمل پر ڈکیتی قبول نہیں کی جائے گی، حافظ نعیم الرحمن
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کہا کہ انتخابی عمل اور جمہوری عمل پر ڈکیتی قبول نہیں کی جائے گی اور فارم 45کی جعل سازی کے خلاف بھر پور تحریک چلائیں گے۔ عوام نے اس مجرمانہ عمل کو پورے طور پر مسترد کر دیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کے 26دن بعد اپنی ویب سائٹ پر جعلی فارم 45اپ لوڈ کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو جب احساس ہوا کہ اس کی جعل سازی کا پول کھل رہا ہے تو ان فارم 45کو ویب سائٹ پر سے ہٹا دیا گیا ہے،الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن پابند ہے کہ 14دن کے اندر فارم 45جاری کرے لیکن ایسا نہیں کیا گیا،اور جو جعلی فارم 45 جاری کیے گئے وہ بھی انتہائی بھونڈے انداز میں ٹیمپرنگ کر کے جاری کیے اب الیکشن کمیشن کچھ بھی کر لے اس کی جعل سازی، ووٹوں اور سیٹوں کی چوری پکڑی جا چکی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جعلی نتائج منسوخ کیے جائیں، انتخابات کے پورے عمل اور فارم 45کی جعل سازیوں کی اعلی سطحی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور جو جہاں سے جیتا ہے اسے جیتنے دیا جائے۔عوام کے مسترد شدہ لوگوں کو زبردستی مسلط نہ کیا جائے،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ اور ملک کا المیہ یہ ہے کہ عوام پر ایسی حکومت اور پارٹیوں کو مسلط کر دیا گیاہے جن کو عوام 8فروری کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کر چکے ہیں۔ ایک منصوبہ بندی اور جعل سازی کے ذریعے جعلی فارم 45تیار کیے گئے اور اصل فارم 45کے برعکس فارم 47جاری کرکے ہارنے والوں کو جتوادیا گیا اور جو جیتے تھے ان کو ہروادیا گیا۔ فارم 47والے اسمبلیوں میں پہنچ گئے اور فارم45والے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں بھی ایسی پارٹیوں کو سیٹیں دے دی گئیں جن کو عوام نے ووٹ دیئے ہی نہیں۔ ایم کیو ایم نے کسی ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی چند سو سے زیادہ ووٹ نہیں لیے، کراچی کے عوام نے صرف جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیئے لیکن ان کی سیٹیں چھین کر ایم کیو ایم کو قومی اسمبلی کی 15اور صوبائی اسمبلی کی 25نشستیں دے دی گئیں اور جو باقی بچیں وہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا پہلے دن سے یہ ہی موقف ہے کہ جعلی نتائج اور زبردستی مسلط کردہ لوگوں کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ عوام کے مسترد کردہ لوگوں کو مسلط کرنا عوام کے مینڈیٹ کی توہین اور اہل کراچی کے ساتھ سراسر زیادتی ہے، ان لوگوں نے نہ کبھی پہلے مسائل حل کیے ہیں اور نہ آئندہ کریں گے اور جس طرح حکومت بنائی گئی ہے وہ زیادہ دیر چلنے والی نہیں۔