ماضی میں اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار نہیں رہی ،بلاول بھٹو
شیئر کریں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نیوٹرل نہیںرہا لیکن اب تحریک عدم اعتماد کے موقع پر سب کچھ واضح ہو جائے گا ،کسی ادارے کو ایک شخص کیلئے خود کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے ،تحریک عدم آسان نہیں بلکہ مشکل ہدف ہے ،100فیصد کامیابی کی کوئی گارنٹی نہیں دے سکتے لیکن 100فیصد گارنٹی کے حصول تک ظلم کو بھی جاری نہیں رہنے دیا جا سکتا ،سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے لیکن ایک انسان ہونے کے ناطے جو ممکن ہے وہ کاوشیں جاری ہیں ،میں پر عزم ہوں نتائج جو بھی ہوں اس وزیر اعظم کا بندوبست کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، ندیم افضل چن دوبارہ اپنے گھر واپس آئے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے ذوالفقا رعلی بھٹو شہید یا بی بی شہید کے دور میں پیپلز پارٹی کا پرچم اٹھایا ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ شامل ہو جائیں ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے جوہر ٹائون میں ندیم افضل چن کی دوبارہ پیپلزپارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، شیریں رحمان سمیت دیگربھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپنے بھائی ندیم افضل چن کو پیپلز پارٹی میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں ، یہ ساری پارٹی کے لئے ایک خوشخبری ہے ،یہ اگر میری پارٹی ہے تو یہ آپ کی بھی پارٹی ہے ، ہم نے مل کر اس پارٹی ،نظریے اورمنشور کیلئے کے لئے جدوجہد کرنی ہے جو پارٹی قائد نے دیا تھاجو بی بی شہید نے دیا تھا، ہمارااحتجاج اور جدوجہد عوام کے سامنے ہیں، ہم سڑک پر ہیں اوراحتجاج کر رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال ہے سب کے سامنے ہے ،حکومت کا مقابلہ کرنے کے لئے نئی سوچ ،طریق کار جو ش ولولے اورمحنت کی ضرورت ہے ، ہماری کوشش ہے کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیںتاکہ عوامی حکومت بنے جو مسائل کا حل کر سکے ۔ ہماری یہ کوشش ہے اور ہم اس کے لئے اپنی محنت جاری رکھیں گے ،ہم جمہوریت کی بحالی ،انسانی حقوق ،معاشی حقوق کی بحالی کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ان شا اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم تین سال سے خان صاحب کے بیانات سن رہے ہیں ، وہ تو یوٹرن لیتے ہیںلیکن ہم نے کوئی یوٹرن نہیں لیا ،ہم اپنی جدوجہد کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت اپوزیشن جماعتیں جس طرح جدوجہد کر رہی ہیںہم سمجھتے ہیں اس حکومت پربہت دبائو ہے اور شاید کبھی ماضی میں کسی حکومت پر اتنا دبائو رہا ہو، سب سے بڑا متحان عدم اعتمادہے ، ہم حکومت کو سینیٹ اورقومی اسمبلی میں شکست دے چکے ہیں اور آگے جا کربھی شکست دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ فوری مستعفی ہو جائیں یا اسمبلیاں توڑ دیں ۔ عمران خان تو بہت پہلے سے دھمکیاں دے رہے ہیں کہ میں اسمبلی توڑ دوں گا، اگرانہیں اپنی مقبولیت کا زعم ہے تو اسمبلیاں توڑیں اور عوام میں آکر انتخاب لڑیں ،اپوزیشن کی غیر جمہوری حکومت کے خلاف جمہوری جدوجہد جاری ہے اور ہم کامیاب بھی ہوں گے ۔ہم پر عزم ہیں کہ ہم وزیر اعظم کا بندوبست کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب بینظیر بھٹو شہید کے خلاف تحریک عدم اعتمادآئی تو وہ غیر جمہوری تھی اور آج ہم جمہوری طریقے سے یہ اقدام اٹھانے جارہے ہیں ۔ عدم اعتماد آسان نہیں بلکہ مشکل ہدف ہے اور ہم کامیابی کے لئے محنت او رکوشش کر رہے ہیں، ہمیںملک کے حالات کی وجہ سے یہ انتہائی اقدام اٹھانا پڑا ہے ۔ ہم 100فیصد کامیابی کی گارنٹی نہیں دے سکتے لیکن 100فیصد گارنٹی تک ظلم جاری رہے ایسا بھی نہیں ہو سکتا ۔