میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کاکراچی میں 35 شادی ہالز مسمار کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کاکراچی میں 35 شادی ہالز مسمار کرنے کا حکم

ویب ڈیسک
پیر, ۷ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے کورنگی روڈ پر واقع 35 سے زائد شادی ہالز کو مسمار کرنے کا حکم دے دیا ہے ، کیونکہ یہ عمارتیں رہائشی مقاصد کے لیے بنائی گئی زمین پر تعمیر کیے گئے ہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق عدالت عظمی نے کورنگی کراسنگ کے قریب واقع شادی ہالز کے مالکان کی جانب سے پیش کی گئی 2درخواستوں کو عدالت کے سابقہ احکامات کے خلاف مسترد کر دیا اور فیصلہ دیا کہ زمین کو اس کے اصل رہائشی استعمال میں واپس کرنے کی ذمہ داری ہے۔اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل 3رکنی بینچ نے گزشتہ سال درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی طرف سے تحریر کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شادی ہال رہائشی پلاٹوں اور تجاوزات کی زمین پر بنائے گئے تھے اور عدالت عظمی کے سابقہ احکامات کے مطابق مسمار کیے جانے کے ذمہ دار ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندگان مین کورنگی روڈ پر واقع شادی ہالز کے مالک تھے اور انہیں یہ زمین مبینہ طور پر دارالسلام کوآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی اور لکھن ہائوسنگ سوسائٹی کورنگی نے الاٹ کی تھی۔اکتوبر 2020 میں مالکان جنہوں نے زمین کے حقیقی خریدار ہونے کا دعوی کیا، انہیں شادی ہالوں کو خالی کرنے کا ایک عام نوٹس موصول ہوا کیونکہ یہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ عدالت عظمی کی انتظامی کمیٹی کی سربراہی اس وقت کے چیف جسٹس نے 17 اکتوبر 2020 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں کمشنر کو غیر قانونی شادی ہالوں کو گرانے کی ہدایت کی تھی اور اس کے بعد درخواست گزاروں نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا اور بعد میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامی کمیٹی کو دی گئیں ہدایات تازہ نہیں تھیں بلکہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی جانب سے 2010 میں دائر کی گئی درخواست میں عدالت عظمی کے سابقہ عدالتی حکم کے نفاذ اور عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے جاری کی گئی تھیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں