پی ٹی آئی معاہدے پر عملدرآمد کرے ، مزید لولی پاپ کیلئے تیار نہیں ،طارق بشیر چیمہ
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اوروفاقی وزیر برائے ہائوسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا اختیار ہے وہ بھلے روز ایک نئی کمیٹی بنائیں لیکن جو معاہدہ ہو گیا ہے اس پر مزید ہم لالی پاپ لینے کے لئے ہم تیار نہیں ، اگر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اتنی ہی طاقتور چیز ہیں کہ ہمارے ساتھ ہونے والے معاہد ہ پر عملدآمد کروا دیں گے تو یہ 18ماہ میں ہو چکا ہوتا، یہ ہماری پارٹی کا فیصلہ ہے کہ پی ٹی آئی معاہدہ پر عملدرآمد کر دے ۔ان خیالات کا اظہار طارق بشیر چیمہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ گندم بحران کے پیچھے مافیا ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے معاہدہ حکومت کے اتحادی بننے سے پہلے ہو گیا تھا،ایک ہفتے میں معاہدے پر عملدرآمد کرنے کے لئے کہا گیا تھا، حکومت یہ کہتی ہے کہ ہم نے نئی کمیٹی بنا دی ہے اور آپ اس کمیٹی کے ساتھ بیٹھیں اور ہم آپ کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ اس معاہدہ پر عملدرآمد ہو گا۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ ایک چوہدری سرور اس کمیٹی کے کنوینئر ہیں اور چوہدری سرور نے آج سے دو ہفتے پہلے خود ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ بیوروکریسی میری کالوں کا جواب نہیں دیتی ، میں انہیں ٹیلی فون کرتا ہوں وہ کال بیک نہیں کرتے ، میر ی بات نہیں سنتے اور میرے کام نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس معاہدہ پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں جو معاہدہ ہمارے ساتھ 2018میں ہوا تھا جبکہ چوہدری پرویز الٰہی نے بھی معاہدے پر دستخط کئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار اتنی ہی طاقتور چیز ہیں کہ وہ اس معاہد ہ پر عملدآمد کروا دیں گے تو یہ 18ماہ میں ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پارٹی کا فیصلہ ہے کہ پی ٹی آئی معاہدہ پر عملدرآمد کر دے ، وزیراعظم کا اختیار ہے وہ بھلے روز ایک نئی کمیٹی بنائیں لیکن جو معاہدہ ہو گیا ہے اس پر مزید ہم لالی پاپ لینے کے لئے ہم تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سیاسی جماعت ہیں اور ہم ووٹ لے کر آئے ہیں ، ہم نے دوبارہ اسی عوام کے پاس جانا ہے اور لوگوں کا سامنا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل ایک حکم آجاتا ہے کہ آپ نے فلاں مہینے میں بلدیاتی انتخابات کروانے ہیں تو ہم عوام کے آگے کیا بیچیں گے ، ہم ایک سیاسی جماعت ہیں اور ہمیں سمجھ نہیں لگ رہی کہ ہماری قسمت کیا ہے ۔ہم تو ان کی منتیں کررہے ہیں کہ آئو ہمارے ساتھ بیٹھو اور ہم سے کوئی کام کی بات سمجھ لو اور کوئی کام کی بات سیکھ لو ، اگر ناتجربہ کاری ہے تو اس میں بھی ہم ان کی مددکے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے نیچرل اتحادی بنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ دلی خواہش ہے کہ ایک سموتھ سیلنگ ہو اور ہم ایک ہی کشتی میں سفر کریں تاہم یہ ہماری اپنی سیاسی شناخت کی قیمت پر اور ملک کے عوام کے مفادات اور مطالبات کی قیمت پر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال بڑا عرصہ ہو گیا ، اس کے بعد ہم کیا کریں یہ میری سمجھ سے باہر ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ جتنے بھی سمجھدار لوگ ہیں جس سے بھی میں بات کرتا ہوں میں کہتا ہوں میری رہنمائی کر دو شاید میں غلطی پر ہوں تاہم یہ ممکن نہیں ہے ۔