پنجاب یا وفاق میں حکومت بنانے کیلئے کوئی دلچسپی نہیں ،خرم دستگیر
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے نائب صدر سابق وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پنجاب یا وفاق میں حکومت میں آنے میں کوئی دلچسپی نہیں، ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ قوم کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کا نئے انتخابات کے علاوہ اور کوئی اور چارہ نہیں پارٹی بھی بڑی واضح ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی صحت کے حوالہ سے کوئی شرط نہیں لگائی جاسکتی، ان کی صحت سب سے مقدم ہے جس کی وجہ سے ہی وہ ملک سے باہر گئے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ آئندہ چند روز میں ان کی سرجری اور پروسیجر ہو جائے گا۔ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ پورا ہفتہ ہم مہنگائی کے احتجاج کریں گے ۔ان خیالات کا اظہا انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے یہ شرط نہیں لگائی کہ جب تک مریم نواز شریف لندن نہیں آتیں وہ علاج نہیں کروائیں گے ۔ میرا قیاس یہی ہے کہ مریم نواز ہوں یا نہ ہوں، نواز شریف کو سرجری کی ضرورت ہے اورا ن کے دل اور کیروٹڈ آرٹری کی سرجری ہونی ہے اور وہ اگلے چند دن میں ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت سب کے لئے مقدم ہے اور ان کے خاندان کے لئے تو ہے اور پارٹی کے لئے بھی ہے اور جولائی 2018کے الیکشن میں جن ایک کروڑ 28لالاکھ لوگوں نے نواز شریف کو ووٹ ڈالے ان سب کے لئے نواز شریف کی صحت اہم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کے لئے بھی اور ان کے اپنے لئے بھی بہتر یہی ہے کہ وہ جلد ازجلد صحتیاب ہوں اور ملک میں واپس آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی بھی بڑی واضح ہے کہ نواز شریف کی صحت کے حوالہ سے کوئی شرط نہیں لگائی جاسکتی، ان کی صحت سب سے مقدم ہے جس کی وجہ سے ہی وہ ملک سے باہر گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جانا نواز شریف کی ترجیح نہیں تھی لیکن یہاں بہت کوشش کی گئی تاہم ان کا علاج پاکستان میں نہیں ہوسکااب وہ وہاں موجود ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ آئندہ چند روز میں ان کی سرجری اور پروسیجر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی قیاد ت پر سب متفق ہیں اور پارٹی قائد ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں زندگی دے وہ قائد رہیں گے ،مسلم لیگ (ن)واضح ہے کہ ہمیں اس وقت پنجاب یا وفاق میں حکومت میں آنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ملک میں جلد از جلد صاف، شفاف اور مداخلت سے پاک انتخابات ہوں تاکہ جس معاشی ، خارجہ پالیسی ، کشمیر اور گورننس کے معاملہ میں جو صوبوں میں ہمیں نظر آرہی ہے ، جس گڑھے میں ہم گر گئے ہیں ایک نئی قیادت جس کو قوم منتخب کرے وہ آکر قوم کو اس گڑھے سے نکالے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے ایک ناعاقبت اندیشانہ معاہدہ کیا ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔ اگر آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات بھی کرنے ہیں تو اس کے لئے نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے ساتھ ہماری جو آخری مشاورت ہوئی تھی اس میں یہی فیصلہ تھا کہ ہمیں کوشش یہی کرنی ہے کہ موجودہ حالات میں بند گلی سے نکلنے کا شفاف اور جمہوری حل نئے انتخابات ہی ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن بشمول پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی(ف) اس بات پر متفق ہے کہ ملک میں نئے انتخابات ہونے چاہئیں تاکہ جس بند گلی میں ہم گھس گئے ہیںاس سے ایک نیا رستہ اور نئی راہ تلاش کریں۔ انجینئر خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے شہباز شریف روں ماہ کے تیسرے ہفتے کے آخر تک پاکستان واپس تشریف لے آئیں گے اور آکر پوری قوم اور پارلیمنٹ کو بھی پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مستقبل کے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ قوم کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالنے کا نئے انتخابات کے علاوہ اور کوئی اور چارہ نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ چھ ماہ سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح ڈبل ڈیجٹ میں ہے اور اوپر جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ آٹھ ماہ سے پاکستان میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سکڑ رہی ہے اورسابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ پاشا کے مطابق ہر ماہ ایک لاکھ مزید پاکستانی بیروزگار ہو رہا ہے اور 88لاکھ پاکستان اب تک خط غربت سے نیچے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 16سال میں سب سے کم کپاس کی پیداوار ہوئی ہے اور ہمیں 60لاکھ گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی اور اس پر دو سے اڑھائی ارب ڈالرز خرچ ہوں گے جو کہ حکومت کے پاس دینے کے لئے نہیں ہیں۔