میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی آئی اے،  ارشد ملک کو چیف ایگزیکٹو کے منصب سے علیحدہ کیا جائے ۔آڈیٹر جنرل

پی آئی اے، ارشد ملک کو چیف ایگزیکٹو کے منصب سے علیحدہ کیا جائے ۔آڈیٹر جنرل

ویب ڈیسک
جمعه, ۷ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پاک فضائیہ سے ڈپٹی چیف آف ائر اسٹاف ائر مارشل ارشد ملک کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں ڈپوٹیشن پر بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعیناتی کو قواعد و ضوابط کی صریح اور شدید خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ ائر مارشل ارشد ملک کو فوری طور پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کے منصب سے علیحدہ کرکے اس عرصے میں ائر مارشل ارشد ملک نے پی آئی اے سے جو بھی مالی فوائد حاصل کیے ہیں ، انہیں فوری طور پر وصول کیا جائے ۔اس خلاف ضابطہ تقرری کی تحقیقات کے لیے کسی آزاد ادارے کو ہدایت کی جائے اور ایوی ایشن ڈویژن بھی اس ضمن میں ذمہ داران کی نشاندہی کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات کرے ، خاص طور سے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کی جانے والی کوتاہی کے تعین کے لیے کہ جب سیان کے کیس میں سپریم کورٹ نے واضح ہدایات دی تھیں تو اس کی خلاف ورزی کیوں کر کی گئی۔ آڈیٹر جنرل نے اپنی طویل رپورٹ میں اس امر پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے کہ ائرمارشل ارشد ملک کی پی آئی اے میں تقرری قواعد و ضوابط کے برخلاف تھی۔ آڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ اگر قواعد و ضوابط کے مطابق ائرمارشل ارشد ملک انٹرویو بورڈ میں پیش ہوتے تو انہیں پاک فضائیہ سے مستعفی ہونا پڑتا۔ آڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ پی آئی اے نے ان کے عملے کے ساتھ تعاون نہیں کیا اس لیے وہ قطعی طور پر نہیں بتاسکتے کہ ائرمارشل ارشد ملک نے پی آئی اے سے کتنا مالی فائدہ ناجائز طور پر اٹھایا ہے تاہم ایک تخمینے کے مطابق دسمبر 2019 تک یہ فائدہ 29 لاکھ 95 ہزار روپے سے زاید تھا۔ آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ قواعد کے مطابق قومی فضائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی مدت ملازمت کے ختم ہونے سے تین ماہ قبل اخبارات میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کی اسامی کے لیے درخواستیں طلب کی جانی چاہییں۔ ائر مارشل ارشد ملک کے کیس میں اس کے بالکل الٹ کیا گیا یعنی انہیں 26 اپریل 2019 کو پہلے ایک حکم نامے کے ذریعے تین سال کی مدت کے لیے چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا اور اس کے بعد اخبار میں جو اشتہار دیا گیا اس میں وار کورس، شپنگ ، نیوی یا ایسے ہی کسی متعلقہ تجربے کو شامل کیا گیا تاکہ ائر مارشل ارشد ملک کو ناجائز فائدہ پہنچایا جاسکے ۔ واضح رہے کہ پی آئی اے آفیسرز ایسوسی ایشن ساسا کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے پہلے ہی ائرمارشل ارشد ملک کو پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر فرائض کی انجام دہی سے روک دیا تھا ، اس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے اختیارات بورڈ آف ڈائریکٹرز کو منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے ۔ سپریم کورٹ میں ائر مارشل ارشد ملک کے خلاف کیس کی سماعت رواں ہفتے متوقع ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں