بھارت کا جنگی جنون....!
شیئر کریں
پاکستان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ اس کے ہمسایہ ملک بھارت سے خوشگوار تعلقات استوار ہوں۔ اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں، مگر دوسری جانب بھارت پر جنگی جنون سوار ہے ، اور اس نے پاکستان کی امن کوششوں کو اس کی کمزوری سمجھ رکھا ہے۔ یہ بھارتی جنگی جنونیت کی انتہاءہے کہ اس نے خطے کی صورتحال کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے گزشتہ برس اپنے دفاعی بجٹ میں11فیصد اضافہ کیا، اور رواں برس دفاعی بجٹ میں مذید10فیصد اضافہ کر تے ہوئے کل قومی آمدنی کا13فیصد حصہ جنگی تیاریوں کے لیے مختص کردیا ہے۔ دفاعی بجٹ میںنئے جدید ہتھیاروں، جنگی جہازوں اور آبدوزوں کی خریداری کے لیے8کھرب60ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس طرح بھارت سب سے زیادہ دفاعی بجٹ رکھنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن چکا ہے۔ جبکہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور گو لہ باری کی صورت میں اپنی جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے، جس ابتک سینکڑوں معصوم افراد کو نشانا بنایا جاچکا ہے۔بھارت نے وقتاً فوقتاً پاکستان کی سمندری حدود میں دہشت گردوں سے لدی جنگی آبدوز بھجوا کر ، تو کبھی بھارتی ڈرون کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کرکے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو چیلنج کیا ہے۔ اگرچہ باصلاحیت اور مشاق افواج پاکستان نے ملکی سلامتی کیخلاف تمام بھارتی سازشیں ناکام بنائی ہیں اور بھارتی افواج کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دیا ہے ،اس پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کرنے والا بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا دارومدار بھی زراعت پر ہے، اور زراعت پانی کے بغیر ممکن نہیں۔لہٰذا بھارت معاہدہ سندھ طاس کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے میں آنیوالے دریا¶ں پر ڈیم بناکر پاکستان کے حصے کا پانی روک رہا ہے۔ پاکستان کو غےر مستحکم کرنے کے لیے بھارتی ظاہری بےانات اور درپردہ کاروائےاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انتہاءپسند بھارت کی ہمےشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کبھی ترقی نہ کرپائے، اور پاکستان میں جاری سی پیک سمیت ترقیاتی منصوبے پائیہ تکمیل کو نہ پہنچ سکیں۔
دوسری جانب چور مچائے شور سے مصداق، آئے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واوےلہ کےا جاتا رہتا ہے، کبھی پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہےں تو کبھی ملکی ترقی کی راہ مےں رکاوٹےں حائل کی جاتی ہےں ، کبھی بھارتی خفےہ اےجنسی راکے ذرےعے پاکستان مےں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کےا جاتا ہے۔ بلوچسان سے گرفتار بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ایجنٹ بھوشن یادیو نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی اور فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث متعدد بھارتی جاسوس پہلے بھی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ ان بھارتی جاسوسوں نے دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کی بھارتی سازشوں کا انکشاف اور اعتراف کیاہے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سےاست دان نہ صرف اےسے اقدامات مےں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دےگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت میں فخر بھی محسوس کرتے ہےں۔ اےک طرف تو بھارت اپنی اےجنسےوں کے اےما ءپر بلوچستان، کراچی اورملک کے دےگر علاقوں مےں دہشت گردانہ کاروائےوں کے زرےعہ آگ اور خون کا ناپاک کھےل کھےل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے ، اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے مطالبات کرتا رہتا ہے۔ ا س طرح بھارت پاکستان کو بدنام کر کے تنہا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
جبکہ خود بھارت کی خفیہ ایجنسی را پاکستان کی ترقی کے راہ میں مداخلت کررہی ہے ۔ آج پاکستان میںجہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی راسمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوو¿ں کی تنظیمیں کارفرما ہیں۔ جبکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت کرتا آیا ہے ، لیکن بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان کی سا لمیت کو ہر صورت نقصان پہنچانے کی ٹھان رکھی ہے جس کے لیے اس نے امریکا ، فرانس، جرمنی و برطانیہ کے ساتھ معاہدے کرکے ہر قسم کے روایتی اور ایٹمی اسلحہ اور گولہ بارود کے ڈھیر لگاکر اپنی جنگی اور ایٹمی صلاحیتوں میں اضافہ کرلیا ہے۔ اور اپنی گیدڑ بھبکیوں اور لائن آف کنٹرول پر آئے روز بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھ کر پاکستان کو جنگ کے لیے اکسا یا جا رہا ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ بے شک جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی جانب سے ہر بھارتی جارحیت پر امن ہی کا پیغام ہی دیا جاتا ہے مگر جب دشمن امن کی زبان کا قائل ہی نہ ہو اور وہ ہر صورت جارحیت پر اترا ہوا ہو تو اسکے ساتھ امن کی بات کرکے اپنی کمزوری کا تاثر دینے کے بجائے ہمیں بہرصورت دفاع وطن کے تقاضے نبھانے ہیں۔ جنگی جنون میں مبتلابھارت یہ بات اچھی طرح سے یاد رکھے کہ دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ رواےتی ہتھیاروں اور سابقہ ادوار کی طرح سے ممکن نہیں ۔ اگر بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا اور پاکستان پر زبردستی جنگ مسلط کی گئی تو بھارت کی اس جنگی جنونیت کا انجام بالآخر یہ ہوگا کہ تاریخ کے اوراق میں لکھا جائے گا کہ ” ایک تھا بھارت “۔
٭٭