190ملین پائونڈ کیس میں تاخیر کسی ڈیل کانتیجہ نہیں ، تحریک انصاف
شیئر کریں
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنمائوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بات ہورہی ہے تو عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے؟ 26 نومبر کا خون کا حساب دینا ہوگا ہم انصاف لے کر رہیں گے۔
یہ بات بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، سلمان اکرم راجا اور شبلی فراز نے دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ کسی ڈیل کے تحت القادر ٹرسٹ کیس میں تاریخیں آگے ہوئی ہے، القادر ٹرسٹ ایک بے ہودہ کیس ہے گواہوں نے بتادیا کہ بانی چیئرمین نے نہ کوئی پیسے لیے اور نہ حکومت کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بڑے عرصے بعد ڈائیلاگ کا دروازہ کھولا تھا، بانی چیئرمین پر 200 سے زاید کیسز بنائے گئے ہم سے بلے کا نشان واپس لے لیا گیا، ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا حکومت کے خلاف ہماری فہرست طویل ہے، ہمارے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں اب بھی ہمارے کارکنان مسنگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دو ہی مطالبات پر مذاکرات شروع کیے ہیں ان دو مطالبات کیلئے دو ملاقاتیں ہوئیں ہیں ہم نے کہا تھا تیسری ملاقات تب ہوگی جب بانی چیئرمین سے ملاقات ہوگی مگر اب تک ہمارے پاس کل کی میٹنگ کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں آئی مذاکرات کسی ڈیل کیلئے نہیں عوام کیلئے کررہے ہیں، مذاکرات کے ڈرافٹ پر تعطل نہیں آنا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے دوسرے دور میں دوٹوک کہا تھا بانی چیئرمین سے ملاقات کروائی جائے، ہم نے کہا تھا اداروں کی عدم موجودگی میں ملاقات کروائی جائے، آج تک ہمیں حکومت کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں ملی، حکومت بندش کے بغیر ہماری ملاقات کروائے۔
انہوں ںے کہا کہ 5 دسمبر کو بانی چیئرمین نے مذاکراتی کمیٹی بنائی اور ایجنڈا دیا ہم اداروں کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے ہر جگہ اداروں کی مداخلت موجود ہے، ہم چاہتے ہیں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنائے جائے، بانی چیئرمین نے کہا جو اذیتیں میں نے برداشت کی میں نے سب کو معاف کیا۔عمر ایوب نے کہا کہ 14 ارب ڈالر جو لوگ یہاں سے دو سال میں گئے ان کی مد میں گیا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ زیرو ہے جہاں لارج اسکیل مینو فیکچرنگ زیرو ہو وہاں گاڑی چل ہی نہیں سکتی۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اس بات پر واضح ہیں کہ وہ جیل سے رہائی پانے والے آخری آدمی ہوں گے وہ تمام اسیران کی رہائی چاہتے ہیں، یہ نہیں ہوگا کہ ٹھیک ہے یہاں گولیاں چلیں لوگوں کو مارا گیا اب آگے بڑھو، خون کا حساب دینا ہوگا، جبر کا ماحول ہے ہم انصاف لے کر رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے مذاکراتی عمل کا حصہ بنے ہیں کہ ریاست کو فلاح کی جانب لے کر چلیں، ہمیں دوسری جانب سے یہ خواہش نظر نہیں آرہی، ہم ووٹ کے حصول کے لیے لڑتے رہیں گے، 26 نومبر کے کمیشن، 8 فروری کی ڈکیتی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر آئندہ بھی 8 فروری والا معاملہ ہونا ہے تو یہ اس ملک کا خاتمہ ہے، جمہوریت کو آگے لے کر جانا ہے بہت سے آمر پہلے بھی آئے جبر کا نظام نہیں چل سکتا یہ ملک آزاد لوگوں کو ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک آئین اور قانون کی بالادستی نہ ہو، توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کے تفصیلی فیصلے نے سب واضح کردیا یہ سب بے بنیاد کیسز ہیں۔