ادارہ فراہمی و نکاسی آب ،نیب زدہ راشد صدیقی 3 اہم عہدوں پر تاحال قابض
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) ادارہ فراہمی و نکاسی آب راشد صدیقی نے ایم ڈی کے اختیارات استعمال کرنا شروع کردیے، بااثر و طاقتور پرچی مافیا افسر نے سپریم کورٹ سمیت ادارتی بائی لاز کو بھی سائڈ لائن کردیا، بیک وقت 3 عہدوں پر فائز ایکسین گلشن، جمشید اور شہر بھر میں نئے کنکشنز کی فراہمی کیساتھ منقطع کرنا بھی موصوف کے اختیارات میں شامل،راشد صدیقی کے فرنٹ مین کھلاڑی نصرت کنکشن جوڑنا ، توڑنا ، منقطع کرنے کی مد میں لاکھوں،کروڑوں ٹھکانے لگانے میں مگن ہیں۔ ادھر راشد صدیقی کے بارے میں انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہائیڈرنٹس کرپشن کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ نے انکوائری کا حکم دیا تھا جس پرادارتی کرپٹ مافیانے سپریم کورٹ کو دھوکا دیتے ہوئے موصوف کے حق میں رپورٹ جمع کرادی تھی۔ واضح رہے کہ راشد صدیقی نیب زدہ افسر ہیں۔ ادھر سپریم کورٹ نے صوبے بھر میں موجود نیب زدہ افسران کو فوری طور پر عہدوں سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ دوسری جانب تاحال راشد صدیقی کا بیک وقت 3 اہم ترین عہدوں پر براجمان ہونا انتہائی حیران کن بات ہے، جبکہ ایم ڈی بھی موصوف سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، کیونکہ موصوف پر مالی بدعنوانیوں سمیت اختیارات سے تجاوز، بے ضابطگیوں ، بے قاعدگیوں ، بد انتظامی سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں، انکے بارے میںانتہائی قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ اگر تحقیقاتی ادارے نیک نیتی، ایمانداری ، فرض شناسی کے ساتھ تحقیقات کریں تو ایسے ہوشرباء انکشافات سامنے آئیں گے کہ عقل دنگ رہ جائیگی۔ ذرائع کہتے ہیں اثاثہ جات میں موصوف کی کئی بے نامی جائیدادیں، بے نامی اکاؤنٹس، گاڑیاں، بنگلے ودیگر قیمتی اشیاء انکی زیر دسترس ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ موصوف اس وقت ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے سب سے امیر کبیر افسر ہیں۔آمدنی سے بڑھ کر اثاثہ جات، پرتعیش و بلند معیار زندگی انکا خاصہ ہے۔ راشد صدیقی کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ موصوف کے اثر رسوخ و سیاسی تعلقات و چھتری کے باعث ایم ڈی واٹر بورڈ بھی بعض معاملات میں پہلو تہی سے کام لیتے ہیں جس کا بھرپور فائدہ موصوف اٹھاتے ہیں۔ اس ضمن میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق راشد صدیقی کو انکے کرتوتوں کے باعث کئی بار اظہار وجوہ کا نوٹس دیا جاچکا ہے، مگر سیاسی اثرورسوخ و تعلقات کے باعث وہ ہر بار بچ نکلتے ہیں۔ ادھر موصولہ اطلاعات کے مطابق غیرقانونی کنکشن، منقطع کرنے کے عوض بھی موصوف بھاری رقوم جو لاکھوں،کروڑوں میں بنتی ہے ٹھکانے لگانے میں مصروف ہیں۔ کہا جارہا کہ موصوف فیکٹریاں، مل وغیرہ کے کنکشنز جوڑنے توڑنے کے بھی بادشاہ و بازیگر بنے ہوئے ہیں جس کی مد میں موصوف حکومتی ادارے کو لاکھوں کروڑوں کا ریونیو کی مد میں چونا ، جھٹکا دے رہے ہیں۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔