میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قوم کو یہ بھی نیا سال مبارک ہو اور ۔۔۔

قوم کو یہ بھی نیا سال مبارک ہو اور ۔۔۔

منتظم
اتوار, ۷ جنوری ۲۰۱۸

شیئر کریں

محمد اشرف قریشی
زمانے کی رفتار بھی سبک رفتار اور گفتار بھی رفتار میں برق رفتار ہے ہم یہ سوچتے سوچتے تھک تو ضرور گئے مگر ہم ہا رے نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارے حوصلے سوچ کے گھوڑے سے اٗترے ۔ یہ بھی قدرت کا صلہ کی شافی اور شفقت ہے کہ دنیا کے اسلام نے اپنی امیدوں کے چراغ جلارکھے ہیں اور انشاء اﷲ دنیا کا کوئی بھی طوفان ہو یا نظام اسلام کے چراغوں کو بجھانہ سکے گا ۔
بہر حال. میں نے آج اپنی تحریرکا عنوان ” نیا سال ” ہی رکھا ہے ۔ جبکہ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ مسلمانوں کا نیا سال اسلامی محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے ۔ اس کے باوجود ہم اسلام نظام کی قدر ومنزل نے خوب آگاہ تو ہیں لیکن چونکہ نظام کا سکہ رائج الوقت عیسوی ہی ہے اور آج کاروبار دنیا اِسی عیسوی نظام سے وابستہ ہے ۔ لہذا ہم اِس کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرسکتے۔ اس لیے ہم اپنی قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اس کے علاوہ بھی یہ ہماری رائے ہے کہ ہمارا ایمان اگر بیدار اور زندہ ہے تو وہ اسلام کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دے گا۔

آپ تواریخ پر نظر ڈالیں اور اخبارات پر غور کریں تو ہماری اسلامی تاریخ کو مقدم حیثیت حاصل ہے ،ان اخبارات کی پریشانی پر رقم ہونے پر والی تاریخ پہلے اسلامی ہوگی بعد میں عیسوی رقم کی جاتی ہے ۔ یکم جنوری سے ایک نئے سال کا آغاز کیا جاتا ہے اگر چہ ہم اس سے اتفاق میں کرتے کہ اس کا آغاز اس طرح کیاجائے جس طرح کیا جارہا ہے کہ گب رات کے بارہ بجتے ہیں دوسرے وقت کا آغاز ایک بجے پر ہوتا ہے تو فائرنگ سے علاقے گونج اٹھتے ہیں اور شائد خوشیوں میں ناچ ، گانے ، ڈانس اور شراب نوشی بھی کی جاتی ہے ہم تو اس کو حرام اور نامناصب سمجھتے ہیں البتہ ہمیں اپنی زندگی کی کامیابی اور آخرت کی بہتری اِسِ اِس میں دکھائی دیتی ہے کہ ہمیں اسلامی قدموں کو قائم رکھنا ہوگا ۔

ہر صبح کا جب سورج طلوع ہوتا ہے تو غروب ہونے تک کے لیے ہمیں منصوبہ بندی کرنی ہوتی ہے اور اِس دن کی پانچ نمازوں میں ہم قیام ، رکوع اورسجود کہاں تک سر انجام دیتے ہیں۔ یہ بھی ہمارے دین اور اسلام کی حقانیت اور اہمیت کتنی بڑی اور بلند ہے اور سب جانتے ہیں آج ہمارا ملک طرح طرح کے موذی امراض کا شکار ہے، ان کا علاج اس قدر ضروری ہے کہ ہمیں افہام وتفہیم ، معاملہ فہمی اور دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنا فرض نبھانا چاہیے۔ ہمیں ایک دوسرے کی دعاؤں کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کرنا چاہیے ، اور وقت کی رفتار اس قدر تیز ہے کہ ہم اس کی قدرکریں۔

ہماری زندگی کاایک لمحہ بھی ضائع نہ ہو۔ہماری زندگی کی ہرصبح قیمتی ہے ۔ اسی طرح ہمارے لئے ہر ہفتہ ، ہر ماہ اور ہر سال قیمتی ہے ، ہم دعا کرتے ہیں کہ اﷲ تعالٰی ہمیں اور ہماری من حیث القوم کو زمانے کی سازش اور شر سے بچائے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ ہم ایک قوم ہوکر اپنے قومی فرائض کی تکمیل میں اپنا حق اور قردار ادا کریں ۔ آج دنیا کے اسلام یہود وہنود کی سازشوں کی زد میں ہے اور ہم اس حقیقت کو بھی نظر انداز ہیں کر سکتے کہ ہم باہمی ریشہ دوانیوںمیں اس قدرالجھے کہ کوئی بھی اسلام دشمن ناجائزفائدہ اٹھاکرہماری قوت کوکمزورکرسکتا ہے یاکررہاہے ۔

اگرہم نئے سال کے آغازپرفائرنگ کرکے ناچ گاکریہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنافرض پوراکرلیاتویادرکھیں ہم مکمل طورپرخسارے میں ہیں ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ہمیں اپنے رب کوراضی کرنے کاراستہ تلاش کرنا ہوگا۔ اگرہم راحق پرچل نکلے تو کوئی مشکل نہیں کہ ہم اپنی منزل پالیں۔ ہم نے اذان نے دیدی ہے۔ فلاح پانا آپ کے اختیارمیں ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں