وفاقی و صوبائی تحقیقاتی ادارے نو ٹو کرپشن کے نعرے تک محدود
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) وفاقی و صوبائی تحقیقاتی ادارے صرف نو ٹو کرپشن کے نعرے تک محدود دوسری طرف سرکاری اداروں میں ‘ مال وصولی مشن ‘ کے ہرکارے بے لگام نگرانوں نے بھی آنکھیں بند یا پھر جیب گرم گر سیکھ لیا ادھر کالعدم بلدیہ ضلع وسطی کے منجھے ہوئے نام چین کھلاڑیوں نے جاتے جاتے ترقیاتی اسکیموں کی مد میں کروڑوں روپے ٹھکانے لگا دئے ذرائع کے مطابق زیر تعمیر رکشہ اسٹینڈ سمیت دیگر مختلف اسکیمیں مکمل کرائے بغیر لگ بھگ 18 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی گئی کالعدم ڈی ایم سی وسطی کے قریبی ذرائع کے مطابق بلدیہ۔وسطی کی انتظامیہ نے اپنے امور کے آخری دن میں بھی ٹھیکیداروں کو تقریبا 8 کروڑ روپے کی ادائیگی کا اہم فریضہ انجام دیا ذرائع کا دعویٰ ہئے کہ مبینہ طور پر جن اسکیموں کی مد میں منظور نظر ٹھیکیداروں کو بھاری کمیشن کے عوض ادائیگیاں کی گیں ان ‘ اسکیموں ‘ میں اکثریت تاحال مکمل نہیں کی جاسکیں ذرائع کا دعوی ہے کہ جن اسکیموں کی مد میں ادائیگیاں کی گئیں اور تو اور ان میں بیشتر کی نہ تو فائل مکمل ہے اور نہ ہی آڈٹ کرایا گیا تمام تر بائی لاز کو بالاے طاق رکھتے ہوئے مخصوص کنٹریکٹر کو نواز دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے۔ زیادہ تر اسکیمیں بی اینڈ آر کی ہیں ذرائع کے مطابق ان نامکمل اسکیموں کی مد میں ادائیگی میں کالعدم بلدیہ وسطی کے ایک خود ساختہ ایکسین نے خود ساختہ عہدے کو ڈھال بناتے ہوئے فعال کردار ادا کیا جس کے عوض انہیں کنٹریکٹرز کی جانب سے بھاری کمیشن ادا کیا گیا۔ واضح رہے ایکسین کی پوسٹ سندھ لوکل گورنمنٹ ایس سی یو جی انجینئرنگ برانچ میں گریڈ 18 کے افسر کے لیے مختص ہے لیکن کالعدم بلدیہ وسطی میں طویل عرصہ تک غیر قانونی طور پر گریڈ 17 کا کونسل افسر اس پوسٹ پر قابض رہا اور ٹائون بننے کے بعد آج بھی وہ بغیر کسی آرڈر کے ایکسین کی پوسٹ پر کام کررہا ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔