میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سائفر آڈیو لیک ا سکینڈل، عمران خان کے ایف آئی اے طلبی کے نوٹسز معطل

سائفر آڈیو لیک ا سکینڈل، عمران خان کے ایف آئی اے طلبی کے نوٹسز معطل

ویب ڈیسک
منگل, ۶ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

لاہور ہائیکورٹ نے سائفر آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے میں عمران خان کی طلبی کے نوٹسز معطل کردیے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس اسجد جاوید گھرال نے سائفر آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے میں عمران خان کی طلبی کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔عمران خان نے اپنی درخواست میں ایف آئی اے، وفاقی حکومت اور تفتیشی افسر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سائفر معاملے میں عمران خان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ ایف آئی اے نے اس معاملے پر انکوائری شروع کر رکھی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا تھا ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر بیان قلم بند کرانے کے لیے طلب کررکھا ہے، سائفر انکوائری کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نوٹس میں نہیں لکھا کہ بطورملزم بلایا ہے یا گواہ۔ اس پر جسٹس اسجد جاوید نے استفسار کیا کہ کیا اس کی انکوائری کی گئی کہ آڈیو لیک کیسے ہوئی؟ اس پر وکیل نے کہا کہ یہ نہیں پتا کہ آڈیو کیسے لیک ہوئی؟ عدالت نے کہا کہ اس واقعے کی انکوائری تو ہونی چاہیے، کیا آڈیو لیک میں سب کو انکوائری میں شامل کیا گیا ، سب کو شامل کیا گیا یا صرف عمران خان سے انکوائری ہورہی ہے۔ عمران خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سیاسی بنیادوں پر کیسز کے لیے ایف آئی اے کو استعمال کیا جا رہا ہے، ہماری استدعا ہے کہ یہ بدنیتی دیکھی جانی چاہیے، ہمیں اس معاملے میں ایف آئی آر کا خطرہ ہے، ابھی تو ایف آئی اے کا یہ نوٹس معطل ہونا چاہیے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے نوٹس جاری کر سکتی ہے، اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نوٹس نہیں کرسکتا جب کہ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کو نوٹس کرکے بلا لینا چاہیے۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل کا موقف سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے میں عمران خان کی طلبی کے نوٹسز معطل کردیے۔ عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں