میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈنڈے کے زور پر قانون سازی کی گئی، عمرایوب

ڈنڈے کے زور پر قانون سازی کی گئی، عمرایوب

ویب ڈیسک
بدھ, ۶ نومبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ڈنڈے کے زور پر قانون سازی کی گئی اور اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا، ان بلز کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لایا جانا چاہیے تھا۔ڈپٹی ا سپیکر سید میر غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈنڈا چلا ہوا تھا تو یہ ایوان بھرا ہوا تھا اور ڈنڈا ہٹا ہے تو یہ ایوان خالی پڑا ہے ، سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے سے کتنے ہی افسران کا کیریئر ختم ہوگیا ہے ۔عمر ایوب نے کہا کہ 9 مئی 9 مئی لگائی ہوئی ہے ، یہ کل طلبا کو لے جا کر جناح ہائوس کو دکھاتے رہے ، ہم بھی خیبر پختونخوا کے طلبا و طالبات کو کے پی ہائوس میں وفاقی فورسز کی گئی توڑ پھوڑ دکھائیں گے ، ہم اپنے نوجوانوں کو دکھائیں گے کہ ایک صوبے پر کس طرح حملہ کیا گیا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کیا ہماری فورسز ہلاکو خان کی فورسز بن چکی ہیں؟ عوام کو مہنگائی کی پڑی ہے لیکن انہیں بلز پر بلز منظور کرانے کی پڑی ہے ، یہ حکومت نہیں رجیم اور مافیا ہے ، ان کو جیل میں بیٹھے شخص کا ڈر ہے ۔عمر ایوب نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو جی ڈی پی 6فیصد تھا، آئیں کیمرہ لے کر مارکیٹ چلتے ہیں عوام سے ملکر پوچھ لیتے ہیں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے ، آپ اپنے ساتھ کھڑے سکیورٹی گارڈ سے پوچھ لیں مہنگائی کم ہوئی ہے ؟ اس ایوان سے سردار اختر مینگل استعفیٰ دے کر چلے گئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفی شاہ کا قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کومخاطب کرتے ہوئے کہناتھاکہ ابھی آپ نے 20منٹ کی تقریر کی ہے اور باہر جاکرآپ کہتے ہیں کہ آپ کو بولنے کاموقع نہیں دیا جاتا۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بار، بار کہا کہ وہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو بولنے کاموقع دیتے ہیں مگر شوراتنا چلتا رہا کہ ایوان کی کارروائی شور میں کرنی پڑ گئیں، ایسی چیزوں کوبھی آپ نے ہی حل کرنا ہے ۔اس پر عمر ایوب خان کاکہنا تھا کہ اصل حکومت توہم ہیں، ہم 180نشستیں جیتے ہوئے ہیں جبکہ حکومتی بینچز پر تو دیہاڑی دار بیٹھے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں