میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کا ظہرانہ ، حکومتی اتحادی پھٹ پڑے، ق لیگ کا جھٹکا

وزیراعظم کا ظہرانہ ، حکومتی اتحادی پھٹ پڑے، ق لیگ کا جھٹکا

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ نومبر ۲۰۲۰

وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے اتحادیوں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں اتحادیوں نے وزیرِاعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے

شیئر کریں

وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے اتحادیوں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں اتحادیوں نے وزیرِاعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے جبکہ ق لیگ کے ارکان نے شرکت نہ کرکے حکومت کو زوردارجھٹکا دیدیا۔حکومت مخالف بیانیے اوراپوزیشن تحریک سے نمٹنی کیلئی حکمت عملی کی تیاری کے لیے وزیراعظم کی جانب سے اتحادی جماعتوں کیلئے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق اتحادیوں نے ترقیاتی فنڈز اور میگا پروجیکٹ نہ دینے پر تحفظات کا اظہارکیا جبکہ حلقے کے عوام کے مسائل حل نہ ہونے پر احتجاج کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ فہمیدہ مرزا نے اندرونِ سندھ کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اندرونِ سندھ میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں نے کوئی میگا پروجیکٹ یا ترقیاتی کام نہیں کیئے۔پیرپگارا نے وزیرِ اعظم عمران خان سے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں لیکن حکومت اس کا ثبوت نہیں دے رہی۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وفاقی حکومت کی جانب سے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر وزیرِ اعظم عمران خان سے شکایت کی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایم کیو ایم نے بھی وزیرِ اعظم عمران خان سے کراچی سے کیئے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کر دیا۔اس موقع پر وزیرِ اعظم عمران خان نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں سے کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا، میں نے آپ کے تحفظات سن لیے ہیں، جلد ان پر عمل درآمد ہوتا نظر آئے گا۔دوسری جانب اتحادی جماعت ق لیگ کے رہنما پرویزالٰہی، طارق بشیر چیمہ سمیت دیگر ارکان اسمبلی نے وزیراعظم کے ظہرانے میں شرکت نہیں کی۔ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا مسلم لیگ ق کی قیادت کے تحفظات ہیں، ہمارے تحفظات کا ازالہ نہیں کیا گیا، فیصلہ سازی کے کسی عمل میں شریک نہیں کیا گیا، مشاورت کی جاتی ہے نہ ہی کسی فیصلے پراعتماد میں لیا جاتا ہے۔طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا وزیراعظم ہر ہفتے لاہور آتے ہیں کبھی مشاورتی عمل میں شریک نہیں کیا، ق لیگ وزیراعظم کیلئے اہم نہیں تو پھر ظہرانے میں جا کر کیا کرنا، لوکل باڈیزایکٹ اوراس سے جڑے اقدامات میں اعتماد میں نہیں لیا گیا، کسانوں کے معاملات پر بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں