میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ووٹ کے لیے سیاسی جماعتوں کے ہتھکنڈے

ووٹ کے لیے سیاسی جماعتوں کے ہتھکنڈے

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

میں قبول کرتا ہوں کہ میں جو کچھ بیان کرنے والا ہوں اس میں حقیقت کا رنگ بھر سکتا ہوں کہ میرے پاس کووڈ19 ہے۔ میرا دل اس پر یقین نہیں کرنا چاہتا لیکن میں ایسا کرنے پر مجبور ہوں۔ آپ میں سے ہر ایک کے اختیار میں ہے کہ وہ اپنی زندگی کو لاحق اس دیمک سے کیسے بچ پاتا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بہار انتخابات کے منشور میں مفت ویکسین دینے کا وعدہ کیا ہے، جو غیر اخلاقی ہے۔ منشور میں اعلان کیا گیا ہے: ’’یہ ہمارا وعدہ ہے کہ جب کووڈ کے لیے کوئی ویکسین دستیاب ہو گی۔۔۔ تو بہار کے ہر باشندے کی مفت ویکسی نیشن کی جائے گی۔‘‘ اس دستاویز کو جاری کرنے والی نرملا سیتارامن نے مزید کہا کہ ’’ہمارے منشور میں یہ پہلا وعدہ ہے۔‘‘ لہٰذا اس کی پیروی سب سے اہم ہے۔ اور یہ منشور ’’ذمہ داری کے ساتھ‘‘ بنایا گیا ہے۔ بالفاظ دگر بی جے پی نے منشور پر لفظ بہ لفظ غور کیا ہے۔ کیا یہ وعدہ ہندوستان کے طے شدہ انتخابی قوانین یا قواعد کی خلاف ورزی نہیں؟ عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 123 میں کہا گیا ہے کہ ’’عوامی پالیسی کا اعلان یا عوامی سہولت کا وعدہ‘‘ قابل قبول منشور کے وعدے ہیں نا کہ غیر موثر انداز میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوشش۔ کانگریس کی 2019 کی نیا اسکیم ، ڈریوڈا مننٹر کتھاگم اور آل انڈیا انا دراویڈا مننترا کاھاگام کی تامل ناڈو انتخابات میں بار بار اشاعت اور کسانوں کے لیے لاتعداد قرضوں کی چھوٹ بھی انتخابی منشور کا حصہ رہے ہیں۔ تاہم، جب آپ غور کرتے ہیں کہ در حقیقت یہ وعدے کیا ہیں، تو انکشاف ہوتا ہے کہ قرضوں کو معاف کرنے یا ٹی وی دینے یا مفت ویکسین دینے اور اس کا وعدہ کرنے میں سمندر پاٹنے ایسا فرق ہے۔ یہ منشور یا وعدے لین دین کی طرح ہیں، اگرچہ ووٹ کے بدلے پیسے نہیں دیئے جا رہے لیکن یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ یہ لوگوں کے ووٹ مانگنے کا طریقہ ہیں۔ ہم اس کو ووٹ خریدنا کہہ لیں تو غلط نہیں ہو گا۔ ایک پارٹی رائے دہندگان سے کہہ رہی ہے، آپ مجھے کافی تعداد میں ووٹ دیں، میں جیت گیا تو میں آپ کے لیے اے، بی، سی کروں گا۔ مفت ٹی وی یا قرض معافی کے وعدے لوگوں کی مادی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ دس مہینوں سے جاری وبائی مرض کے ماحول میں، مفت ویکسین کا وعدہ لوگوں کو خوف کی فضا میں ذہنی دبائو کا شکار کرنا ہے۔ اپنے ملک، ریاست یا برادری کے لیے نہیں بلکہ اپنی جانوں کے لیے، ویکسین کا لالچ دیا گیا ہے۔
ان حالات میں آپ اس منشور کو یوں بھی لے سکتے ہیں کہ اگر آپ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے تو آپ کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ استعاراتی طور پر ہی سہی مگر یہ آپ پر بندوق تاننے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ جو بات اس سلسلہ میں شرمناک ہے وہ یہ ہے کہ یہ وعدہ ایک ایسی پارٹی نے کیا ہے جو پورے ملک پر حکمران ہے۔ بی جے پی محض کسی مخصوص علاقے یا فرد سے وابستہ نہیں بلکہ ہر ہندوستانی کے لئے اپنی پوری کوشش کرنے کی پابند ہے۔ اس وقت ہر شہری کووڈ 19 سے خوفزدہ اور کسی ویکسین کے لیے بے چین ہے۔ میں یہ کہوں گا کہ اکثریت صرف امید نہیں کر رہی بلکہ ان کی زندگی کا انحصار مفت ویکسین پر ہے، پھر بھی بی جے پی نے اس کا وعدہ صرف بہار کے ووٹرز سے کیا ہے۔
اگر ایک قدم اور آگے بڑھا جائے تو 1945 کے انتخابات میں برطانوی لیبر پارٹی کی طرف سے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کا وعدہ کرنے اور بی جے پی کے 2020 میں بہار الیکشن میں مفت ویکسین دینے کے وعدہ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اس وقت لاکھوں افراد بیماری سے متاثر ہوئے تھے نہ ہی سیکڑوں ہزاروں لوگوں کے مرنے کا خطرہ تھا۔ پھر بھی انتخابی وعدہ پورا کرنے کے لیے لیبر پارٹی نے طویل عرصہ سے محسوس ہونے والی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایک این ایچ ایس نظام تشکیل دے دیا تھا۔ برطانوی عوام نے زندگی کا ایک حصہ نیشنل ہیلتھ سروس کے انتظار میں بسر کیا تھا اور اگر ضرورت پڑتی تو وہ مزید انتظار کر سکتے تھے۔ کورونا ویکسین شاید بڑھتے ہوئے بحران کا ایک فوری حل ہے۔ بہت سے ہندوستانی، شاید اکثریت، اگر کورونا کی وبا میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور ویکسین دستیاب نہیں ہوتی تو مر سکتے ہیں۔ آخر میں، یہ وعدہ غیر اخلاقی حرکت نہیں بلکہ تکلیف دہ ہے۔ یہ ناقابل تلافی ہے۔ یہ برداشت سے باہر ہے مجھے یہ سوچ کر ہی گھن آتی ہے کہ کسی کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاستدان اتنے کم ظرف ہو جائیں گے اور ووٹ خریدنے کے لیے شہریوں کی زندگیاں دائو پر لگا دی جائیں گی۔ کچھ حدود ہیں جو آپ کو عبور نہیں کرنی چاہئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں