پاکستان کے خلاف سفارتکاری کی آڑ میں بھارتی دہشتگردی
شیئر کریں
ریاض احمد چوہدری
اسلام آباد کے بھارتی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے ان پانچ بھارتی سفارتکاروں کے نام سامنے آ گئے ہیں جو دراصل اپنے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسر ہیں اور سفارکاروں کے روپ میں پاکستان کے اندر جاسوسی، دہشت گردی اور تخریب کاری کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔
را اور بھارت کے انٹیلی جنس بیورو کے ان افسروں اور اہلکاروں کی اصل تعداد آٹھ ہے لیکن سر دست پانچ افسروں کے نام ہی سامنے آئے ہیں۔ بھارت نے واپس نہ بلایا تو انہیں ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر پاکستان سے نکال دیا جائے گا۔ قوی امکان ہے کہ بھارتی ہائی کمشن میں سفارتکاری کا لبادہ اوڑھے مزید جاسوسوں کا بھانڈا بھی جلد پھوٹ جائے گا۔ یہ تمام اہلکار پاکستان میں دہشت گردی، تخریب کاری کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔
اب تک ظاہر ہونے والے ناموں میں سب سے اہم نام راجیش کمار اگنی ہوتری کا ہے جو پاکستان میں را کے سٹیشن چیف ہیں وہ کمرشل قونصلر کی آڑ میں انٹیلی جنس، تخریب کاری اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔اسی طرح بلبیر سنگھ بھارتی ہائی کمشن میں فرسٹ سیکرٹری پریس انفارمیشن کی حیثیت سے متعین ہیں۔ درحقیقت وہ بھارت کے انٹیلی جنس بیورو کے افسر ہیں جو پاکستان کے اندر یہ نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ دیگر تین سفارتکاروں میں امردیپ سنگھ بھٹی وجے کمار ورما اور ویزا اتاشی مڈہونندا کمار کے نام شمال ہیں۔ ان کا تعلق بھی را سے نکل آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان سے نکالے گئے بھارتی سفارتکار سرجیت سنگھ بھی بلبیر سنگھ ہی کے نیٹ ورک کا حصہ تھا۔
2004 میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کے بعد پہلی مرتبہ بھارت فوجی اور سفارتی محاذوں پر بیک وقت، پاکستان کے خلاف جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی ہی کارروائیاں کی ہیں۔ سفارت کاروں کے روپ میں جاسوسی کی کارروائیاں کرنے والے بھارتی افسروں کا بھانڈا پھوڑنا بھی ایسی ہی جوابی کارروائی کا حصہ ہے۔ بھارت کی فوجی اور سفارتی اشتعال انگیزیوں کے بعد پاک بھارت تعلقات مسلسل روبہ زوال ہیں۔ سردمہری کے بعد اب حقیقی فوجی اور سفارتی کشیدگی کی حدوں کو چھو رہے ہیں۔ بلبیر سنگھ اور راجیش کمار کے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ دونوں ہی دہشت گردی کا نیٹ ورک چلاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان سفارتکاروں کی بڑی دیر سے نگرانی کی جا رہی تھی۔کلبھوشن کے بعد پاکستان میں بھارت کا یہ ایک اور جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے اور انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی سفارتخانے کے اہلکار تخریب کاری کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ راجیش کمار اگنی ہوتری کمرشل قونصلر کے لبادے میں تعینات ہے بھارتی خفیہ ایجنسی آئی بی کا افسر بلبیر سنگھ بھی فرسٹ سیکرٹری پریس انفارمیشن کے لبادے میں تعینات ہے۔ راجیش کمار اگنی ہوتری تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے اور بلبیر سنگھ بھی آئی بی کے کارندوں کے ذریعے پاکستان میں تخریبی کارروائیاں کرانے میں سرگرم عمل ہے۔ پاکستان سے ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر نکالا جانے والا سرجیت سنگھ بھی بلبیر سنگھ کے نیٹ ورک کا حصہ تھا جس نے عبدالحفیظ کے نام سے موبائل فون کمپنی کا جعلی کارڈ بھی بنوا رکھا تھا۔
یہ نیٹ ورک بلوچستان میں ترجیحی بنیادوں پر کارروائیاں کرتا تھا جبکہ کراچی، فاٹا اور پشاور بھی اس کے نشانوں پر تھے اور سرحد پار بھی ان کے رابطے ہیں۔ کافی عرصے سے ان دونوں اہلکاروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے بعد یہ معاملات سامنے آئے ہیں۔ بھارت سفارتکاری کی آڑ میں جاسوسی کا گھناﺅنا کھیل جاری کئے ہوئے ہے بھارتی مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ وجے کمار ورما، امردیپ سنگھ اور مودھان نندا کا تعلق کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے ہے۔ تینوں اہلکار ویزا کمرشل اتاشی، پرنسپل افسر کے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
حساس اداروں نے پاکستان‘ چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے خلاف سازشوں میں مصروف نیٹ ورک پکڑ لیا۔ شمالی علاقہ جات سے 18 بھارتی ایجنٹوں کو ان کے ہینڈلرز اور سہولت کاروں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ دہشت گردوں کو پاکستان‘ چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو تباہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا مگر حساس اداروں نے بروقت کارروائی کر کے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ گرفتار بھارتی ایجنٹوں کے قبضہ سے دھماکہ خیز مواد، حساس مقامات کی تصاویر اور نقشے بھی پکڑے گئے۔ دہشت گردوں سے بعض انتہائی حساس دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ وہ متعدد اہم مقامات اور تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ دشمن کے ایجنٹوں نے اپنے مقامی ایجنٹوں کے نام اگل دیئے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارتی سفارتخانہ میں سفارتکاروں کے روپ میں ”را“ کے ایجنٹوں کی نشاندہی ہوئی تھی۔
وفاقی حکومت نے پاکستان میں جاسوسی کرنے والے بھارتی سفارتکاروں کے معاملے پرعالمی برادری کوبھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ایجنڈا سے آگاہ کرنے کیلئے موثر سفارتی مہم کاآغاز کردیا۔ اس حوالے سے حکام نے سفارتی رابطوں کے ذریعے امریکہ،چین اور دیگر اہم ممالک کو اس صورتحال سے آگاہ کردیا۔پاکستان اور چین سی پیک کے خلاف بھارتی سازشوں کا معاملہ جلد باہمی مشاورت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائیں گے اوربھارت کے خلاف عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے قراردادپیش کی جاسکتی ہے۔ پاکستان نے ان ممالک کو کہا ہے کہ پاکستان غیر مستحکم کرنے کے حوالے سے مودی حکومت مسلسل سازشوں میں مصروف ہے، جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے اور اس کا ذمے دار بھارت ہوگا۔ ان ممالک نے پاکستان کوعندیہ دیاہے کہ وہ اس معاملے پر بھارت سے بات کریں گے اورسفارتی محاذ پر پاکستان کا ساتھ دیں گے۔ چین نے مودی حکومت کوسخت سفارتی پیغام بھیجاہے کہ بھارت سی پیک منصوبے کے خلاف اپنی سازشیں بند کردے۔ بصورت دیگرمعاملہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔ اگربھارت باز نہ آیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے۔پاکستان اور چین نے سی پیک کے خلاف بھارتی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔ سی پیک کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے سفارتکاروں کے روپ میں کام کرنے والے بھارت کے جاسوسی نیٹ ورک کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس نیٹ ورک کے جاسوسوں کا تعلق را اور آئی بی سے ہے جو جاسوسی، تخریب کاری اور بلوچستان ، سندھ اور بطور کراچی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی سرپرستی کر رہے تھے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے خلاف بھارتی سازشوں کے ثبوت موجود ہیں اور یہ بھارتی جاسوس، پاکستان چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے، صوبوں میں عدم استحکام پیدا کرنے ، گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے، اور تجارتی سرگرمیوں کے بھیس میں اپنے کارندوں اور ایجنٹوں کے نیٹ ورک کو توسیع دینے کا کام کرتے رہے۔ وہ سفارتکار کے طور پر اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خفیہ معلومات کے حصول کیلئے با اثر حلقوں میں داخل ہوتے رہے۔ پاکستان افغانستان تعلقات کو نقصان پہنچاتے رہے۔ پاکستان مخالف سرگرمیوں اور پراپیگنڈا مقاصد کے لئے سماجی، ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں میں اپنے ایجنٹ گھساتے رہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرست ریاست ظاہر کرنے کے لئے پروپیگنڈا کرتے رہے۔ تحریک طالبان کے ذریعہ، مذہبی اقلیتوں کو بھڑکانے، فرقہ واریت کو ہوا دینے اور انسانی حقوق کے معاملات پر پراپیگنڈا کرکے پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں کرنے میں ملوث تھے۔ تحریک طالبان سے ان کا تعلق تھا۔
بھارت نہ صرف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے فروغ اور دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے میں ملوث پایا گیا ہے بلکہ بھارت ، دو خودمختار ممالک کے درمیان تعلقات برقرار رکھنے کے حوالے سے سفارتی آداب اور طریقہ کار کی خلاف و رزی کا بھی مرتکب ہوا ہے۔ بھارت کے برعکس پاکستان نے تحمل، برداشت اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔