2017کے کرداروں کا احتساب چاہتے ہیں تو کیا یہ انتقام ہے ؟جاوید لطیف
شیئر کریں
مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہاہے کہ ہم 2017کے کرداروں کا احتساب چاہتے ہیں تو کیا یہ انتقام ہے ؟ فیض آباد دھرنے کے کرداروں پر اعلیٰ جج نے فیصلہ دیا تو اس کے خلاف ریفرنس دیا گیا، کچھ کرداروں نے اس اعلیٰ جج کو چیف جسٹس پاکستان بننے سے روکنے کی بھی کوشش کی،دھرنے کے فیصلے کے مطابق جو مجرم ہیں انہیں سزا ضرور ملے گی۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں ادارے خود احتسابی کا عمل اپنائیں،جو لوگ نواز شریف کے خلاف سازشوں کرتے رہے ادارے خود احتساب کریں، 2017میں کرداروں نے نواز شریف نہیں بلکہ ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔جاوید لطیف نے کہاکہ فیض آباد دھرنے کے کرداروں پر اعلیٰ جج نے فیصلہ دیا تو اس کے خلاف ریفرنس دیا گیا،کچھ کرداروں نے اس اعلیٰ جج کو چیف جسٹس پاکستان بننے سے روکنے کی بھی کوشش کی، دھرنے کے فیصلے کے مطابق جو مجرم ہیں انہیں سزا ضرور ملے گی۔انہوں نے کہاکہ جو کردار تھے آج بے نقاب ہو چکے ہیں اور عوام کے سامنے بے توقیری ہوئی،پاکستان میں جس نے بھی طاقتور حلقوں پر ہاتھ ڈالا انہیں ختم کر دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں تو زہر دیا گیا اور نااہل بھی کیا گیا لیکن ہم نے مسلح جتھے تیار نہیں کیے ۔جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف 21اکتوبر کو وطن واپس آ رہے ہیں اور حکمت عملی کا اعلان کریں گے ، وہ پاکستان کو گرداب سے نکالنے کیلئے واپس آ رہے ہیں، وہ قانون کا سامنا کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ عدالتوں نے کلین چٹ دی تو نواز شریف بیرون ملک گئے تھے ، وہ اسٹام پیپر پر گئے تھے اب واپس آ رہے ہیں، 4سال میں جو حالات ملک کے بنے تھے ان پر بھی سوالیہ نشان ہے ، پی ٹی آئی کے 4سال میں کسی پاکستانی کی زندگی محفوظ تھی؟