سیپا کی کھلی چھوٹ، صنعتیں آلودگی پھیلانے میں آزاد
شیئر کریں
کراچی میں سیپا نے صنعتو ں کو آلودگی پھیلانے کی اجازت دے دی، سیکریٹری ماحولیات آغا واصف عباس اور ڈی جی سیپا نعیم مغل آلودگی پھیلانے والی صنعتوں پر جرمانہ عائد کرنے کے قواعدو ضوابط تیار کرنے میں ناکام ہوگئے، آلودگی پھیلانے والی سینکڑوں صنعتوں پر جرمانہ عائد نہ ہوسکا۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے سیکشن ایک (1) میں تحریرہے کہ محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) ماحولیات کے مختلف سیکٹرز میں ضروری قوانین کی نشاندہی کرے گی اور قواعد و ضوابط تیار کرنے کی شروعات کرے گی، وفاقی حکومت نے صنعتوں کی آلودگی کے معاملے پر رولز 2001 تیار کرکے نافذ کر دیے ہیں جس کے تحت صنعتوں کی جانب سے قومی ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی پرپھیلنے والی آلودگی کا جائزہ لینے، جرمانہ عائد کرنے اور جرمانہ وصول کرنے سے متعلق رہنمائی کی گئی ہے۔ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل ، سیکریٹری ماحولیات آغا واصف عباس ، سابق وزیر ماحولیات محمد اسماعیل راہو نے آلودگی پھیلانے والی صنعتوں پر جرمانہ عائد کرنے کے لئے قواعد تیار کرنے اور سندھ اسمبلی سے منظور کروانے کے لئے کوئی پیش رفت نہیں کی جس کے باعث پاکستا ن کے سب سے بڑے صنعتی شہر کراچی کی آلودگی پھیلانے والی سینکڑوں صنعتوں پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا اور صنعتوں کو آلودگی پھیلانے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے، آلودگی پھیلانے والی صنعتوں پر جرمانہ عائد کرنے کے رولز نہ بنانے کے باعث سیپا کے دیگر قواعدو قوانین کے عملدرآمد پر منفی اثرات ہو رہے ہیں۔ اعلیٰ حکام نے محکمہ ماحولیات سندھ اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام کو آلودگی پھیلانے والی صنعتوں پر جرمانہ کے رولز نہ بنانے کے متعلق اپریل 2022 میں آگاہ کیا گیالیکن سیکریٹری ماحولیات آغا واصف عباس ، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے رولز بنانے کے لیے کوئی ہدایات جاری نہیں کی اور نہ رولز کی تیاری کے لئے کوئی کوشش کی۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے پا س آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کو چیک کرنے کے آلات ہی موجود نہیںاور سیپا نے آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کے اعداد شماراکٹھے نہیں کیے،سیپا افسران صنعتوں کا دورہ کرکے آلودگی پھیلانے کے شبہ اور آلودہ پانی خار ج کرنے والی صنعتوں کے مالکان سے بھاری رشوت لے کر آلودگی پھیلانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔